رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، منامہ سے موصولہ خبروں میں کہا گیا ہے کہ الدراز میں آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے گھر کے باہر موجود بحرینی شہریوں پر سیکورٹی اہلکاروں کے حملے کے بعد حکومتی کارندوں اور بحرینی شہریوں کے درمیان جھڑپ ہوئی ہے-
بحرین کی انسانی حقوق کی انجمن کے سینیئر عہدیدار باقر درویش نے آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی حمایت میں ان کے گھر کے باہر دھرنے پر بیٹھے لوگوں اور اجتماع کرنے والوں پر سیکورٹی فورس کے حملے کو گستاخانہ اقدام قرار دیا اور کہا کہ آیت اللہ شیخ عیسی قاسم بحرین میں قومی اتحاد کی علامت اور ضمانت سمجھے جاتے ہیں-
بحرین کی انسانی حقوق کی انجمن کے انفارمیشن سینٹر کے سربراہ باقر درویش نے خبردار کیا کہ آل خلیفہ حکومت کو یہ جان لینا چاہئے کہ بحرین کے بزرگ عالم دین کو نشانہ بنانے کا مطلب ریڈ لائن کو عبور کرنا ہے اور اس قسم کے حملوں کی براہ راست ذمہ داری حکومت بحرین پر عائد ہو گی-
خبروں میں بتایا گیا ہے کہ بحرینی سیکورٹی فورس کے اہلکار آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے گھر کی جانب بڑھنا چاہتے تھے لیکن بحرین کے انقلاب نوجوانوں نے ان سیکورٹی اہلکاروں کو آگے بڑھنے سے روک دیا-
آل خلیفہ حکومت نے گذشتہ جون کے مہینے میں بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی شہریت منسوخ کر دی تھی جس کے بعد سے پورے ملک میں اس گستاخانہ فیصلے کے خلاف آئے دن مظاہرے کئے جا رہے ہیں- بحرینی عوام کی ایک بڑی تعداد اسی وقت سے الدراز میں اپنے مذہبی قائد سے اظہار یکجہتی کے لئے ان کے گھر کے باہر دھرنے پر بیٹھی ہوئی ہے اور حکومت سے مطالبہ کررہی ہے کہ وہ اپنا یہ فیصلہ واپس لے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰