عراق کے ایک اہل سنت عالم دین :
صیہونی حکومت عالمی دہشت گردی کا بانی و حمایت کرنے والا ہے
عراق کے اہل سنت علماء تنظیم کے سربراہ نے حلب میں دہشت گردوں کی شدید شکست کی طرف اشار کرتے ہوئے صیہونی حکومت کو عالمی دہشت گردی کا حمایت کرنے والا جانا ہے ۔
رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراق کے اہل سنت علماء تنظیم کے سربراہ شیخ خالد عبدالوهاب الملا نے مسلمانوں اور دنیا کے آزاد خواہ لوگوں کی خدمت میں حضرت عیسا علیہ السلام کی روز ولادت کی مناسبت سے مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا : تمام ادیان اور الہی شریعت مثل اسلام عوام اور جہان کے لئے محبت و رحمت کی اشاعت کے لئے آئے ہیں ۔ تکفیری خود کو مسلمان اور عیسائی مذھب سے منتسب کرتے ہیں اور مختلف ادیان و مذاھب کے درمیان اختلاف پیدا کرتے ہیں ۔
انہوں نے دہشت گردی اقدام کو اسلام کے رحمانی چہرہ کو خراب ہونے کا سبب جانا ہے اور وضاحت کی : اسلام ایک دین دین رحمت و مہربانی ہے لیکن تکفیری دہشت گردی تحریک نے اپنے برے کارنامہ کے ذریعہ مختلف علاقے میں حقیقی اسلام کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ عیسائی عوام جان لیں کہ دہشت گرد اسلام کے نام پر جو چہرہ پیش کر رہے ہیں اسلام پوری طرح سے اس کے بر خلاف ہے ۔
عراق کے اہل سنت علماء تنظیم کے سربراہ نے اظہار کیا : داعش کسی بھی ادیان و مذہب کے ماننے والوں پر رحم نہیں کرتے ہیں اور اس دہشت گرد تنظیم کے ارکان نے حلب میں موصل میں اور کئی مغربی ممالک میں بہت سارے عیسائی کو تباہ کر دیا ہے ۔
صیہونی حکومت عالمی دہشت گردی کا بانی و حمایت کرنے والا ہے
انہوں نے صیہونی حکومت اور سامراجی ممالک کو دہشت گردی کا اصلی حامی جانا ہے اور بیان کیا : اسلام کے دشمنوں نے اسلامی ممالک میں نفاق و تفرقہ کی بیج کاشت کی ہے تاکہ مسلمانوں کے درمیان اختلاف پیدا ہو سکے لیکن علاقے میں حقیقی مقاومت کے مضبوط محاذ کے سپر سے رو برو ہوئے ہیں ۔ جس کے نتیجہ میں ان کے نصیب میں ناکامی ہی رہے گی ۔
عراق کے اہل سنت علماء تنظیم کے سربراہ نے تاکید کرتے ہوئے کہا : اگر لبنان ، شام ، عراق اور فلسطین میں مقاومت محاذ نہ ہوتا تو اس وقت علاقے کے ممالک صیہونی حکومت اور عالمی سامرجی ممالک کے فوجیوں کے جوتے کے نیچے ہوتے ۔
شیخ خالد عبدالوهاب الملا نے ایمان و انسان دوستی احساس مقاومت کے ارکان کی واضح و روشن خصوصیات میں جانا ہے اور بیان کیا : مقاومت کے ارکان دشمن کی میڈیہ کی طرف سے غلط افواہ کے خلاف کبھی بھی عقیدتی و نظریاتی اختلاف کی وجہ سے کسی کو قتل نہیں کرتے ہیں ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۴۶۳/