08 January 2017 - 21:32
News ID: 425570
فونت
معصوم نقوی:
جے یو پی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ایک طرف اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں فرقہ وارانہ دہشتگردی کیخلاف اقدامات کا دعویٰ کیا جاتا ہے تو دوسری طرف کالعدم تنظیموں کی سرپرستی وفاقی وزیر داخلہ خود کرتے ہیں، جب تک جنرل راحیل شریف آرمی چیف رہے، حکومت بادل نخواستہ ہی سہی نیشنل ایکشن پلان پر کچھ نہ کچھ عملدرآمد کرتی رہی مگر جونہی ان کی ریٹائرمنٹ کے دن قریب آئے، حکومت نے اپنی پالیسی کو دوبارہ تبدیل کر دیا۔
پیر معصوم نقوی


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، جمعیت علما پاکستان (نیازی) کے سربراہ پیر معصوم نقوی نے حکومت پنجاب کی طرف سے دہشتگرد کالعدم تنظیموں اور سوشل میڈیا پر عسکریت پسندی اور فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے والوں کیخلاف کریک ڈاون کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت دوغلے پن کا شکار ہے، امن کے دعوے اور کالعدم تنظیموں کی سرپرستی ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔

لاہور میں مختلف وفود سے ملاقات میں انہوں نے کہاکہ ایک طرف اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں فرقہ وارانہ دہشتگردی کیخلاف اقدامات کا دعویٰ کیا جاتا ہے تو دوسری طرف کالعدم تنظیموں کی سرپرستی وفاقی وزیر داخلہ خود کرتے ہیں، جب تک جنرل راحیل شریف آرمی چیف رہے، حکومت بادل نخواستہ ہی سہی نیشنل ایکشن پلان پر کچھ نہ کچھ عملدرآمد کرتی رہی مگر جونہی ان کی ریٹائرمنٹ کے دن قریب آئے، حکومت نے اپنی پالیسی کو دوبارہ تبدیل کر دیا۔

پیر معصوم نقوی نے کہاکہ سپریم کورٹ کے جج نے کوئٹہ سانحہ پر اپنی رپورٹ میں چودھری نثار علی خان کی کالعدم تنظیم کے سربراہ سے ملاقاتوں کی نشاندہی کی تو وہ ناراض ہوگئے اور پریس کانفرنس کرکے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر تنقید کرکے اپنی تکلیف کا اظہارکرتے رہے، مولانا فضل الرحمان کے ذریعے نیشنل ایکشن پلان اور فوجی عدالتوں کیخلاف بیانات دلوائے گئے۔

انہوں نے کہاکہ جھنگ کے ضمنی انتخابات میں فورتھ شیڈول میں شامل شخص کی جیت واضح کرتی ہے کہ حکومت در پردہ کالعدم تنظیموں کی سرپرستی کر رہی ہے اور چاہتی ہے کہ قیام پاکستان کی مخالف تکفیری سوچ کو پارلیمنٹ تک پہنچائے۔ جے یو پی (نیازی) کے سربراہ نے کہ کہ ملکی استحکام اور امن کیلئے ضروری ہے کہ دہشتگردوں اور کفر و شرک کے نعرے لگانے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے ورنہ ترقی ہو سکتی ہے اور نہ امن و امان قائم ہونا ممکن ہے۔

انہوں نے علماء پر زور دیا کہ وہ عشق رسول کے ذریعے مسلمانوں کے درمیان اتحاد کو فروغ دیں جوکہ تمام مکاتب فکر کے درمیان میراث اور نقطہ وحدت ہے۔/۸۹۸/ ۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬