رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حماس کے ترجمان سامی ابوزھری نے پیرس کانفرنس کے منتظمین پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اس کانفرنس سے مسلہ فلسطین کے حل میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔
انہون نے کہا کہ یہ کانفرنس ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات، صیہونی بستیوں کی تعمیر اور اسلامی تشخص کی پامالی میں زبردست اضافے کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔
حماس نے فلسطینی اتھارٹی سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس قسم کی لاحاصل کانفرنسوں سے امیدیں وابستہ نہ کرے بلکہ فلسطینیوں کے درمیان پائے جانے والے اختلافات کو دور اور باہمی اتحاد کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کرے۔
فلسطین کی قومی ایکشن پارٹی کے سربراہ مصطفی برغوثی نے بھی پیرس کانفرنس پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کانفرنس کی سب سے بڑی مشکل ہے یہ کہ یہ کانفرنس، اسرائیل کے خلاف پابندیاں لگانا اور اسے سزا دینا ہی نہیں چاہتی۔
انہوں نے کہا کہ یہ کا نفرنس ایک نشست سے زیادہ اور کچھ نہیں ہے کیونکہ پچھلے تئیس سال سے اسرائیل فلسطین مذاکرات جاری ہیں لیکن ان کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے۔
دوسری جانب صیہونی حکومت کے وزیراعظم بن یامین نیتن یاھو نے پیرس کانفرنس کو ایک فریب قرار دیا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان نام نہاد امن مذاکرات اپریل سن دوہزار چودہ میں صیہونی کالونیوں کی تعمیر اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر تعطل کا شکار ہوگئے تھے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰