31 January 2017 - 17:59
News ID: 426029
فونت
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری:
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا : حکمران اپنی تمام تر توانائیاں عوام کی فلاح و بہبود کی بجائے اقتدار کو بچانے میں صرف کر رہے ہیں۔
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سانحہ شکار پور کے شہداء کی دوسری برسی کے حوالے سے شہداء کمیٹی کی جانب سے منعقدہ عظمت شہدائے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا : سانحہ شکار پور پاکستان کی تاریخ کا وہ سیاہ دن ہے جب ملک دشمن عناصر نے معصوم اور بے گناہ جانوں کو موت کے گھاٹ اتار کر اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کی۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : یہ امر ہمارے لیے اضطراب کا باعث ہے کہ دو سال گزرنے کے باوجود بھی اس واقعے کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہر ے میں نہیں لایا گیا۔ فوجی عدالتوں کے قیام کے بعد پوری قوم کو اطمنان تھا کہ اس ملک کو اب دہشت گردی کے عفریت سے چھٹکار ا حاصل ہو جائے گا لیکن بدقسمتی سے چند مخصوص سانحات کے ذمہ داروں کے خلاف فیصلوں کے علاوہ کوئی ایسا قابل ذکر فیصلہ نہ ہوا جس سے شہد ا کے لواحقین کی داد رسی ہوئی ہو۔

انہوں نے بیان کیا : سندھ حکومت کی طرف سے شہدا کے خاندانوں کے ساتھ کیے گئے وعدے بجا طورپر پورے نہیں کیے گئے۔ سانحہ جیکب آباد اورسانحہ شکار پور کی طرح متعدد سانحات کا شکار ہونے والو ں کے غمزدہ وارثان آج بھی انصاف کے متلاشی اور حکمرانوں کی بے حسی پر سراپا احتجاج ہیں۔ حکومت عوام کا خون چوسنے میں مصروف ہے۔انہوں نے اپنے مفادات کے سوا کسی سے کوئی غرض نہیں۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا : حکمرانوں کی ناکام پالیسیوں نے ملک کو بحرانوں کو شکار کر دیا ہے۔جمہوریت کے نام پر جمہوری اقدار کا جنازہ نکال کر رکھ دیا گیا۔ سیاسی جماعتوں میں بھی دہشتگردوں کے سہولت کار موجود ہیں جو کارروائی نہیں ہونے دیتے۔ پاکستان ایساملک بن چکا ہے جس کی دیواریں نہیں، جوچاہتا ہے گھس آتا ہے۔حکومت شکار پور سمیت سندھ بھر میں کالعدم مذہبی جماعتوں کے خلاف بھرپور آپریشن کرے اور ان مدارس پر بھی پابندی لگائی جائے جہاں اسلام کے نام پر تکفیریت کا نصاب پڑھایا جا رہا ہے۔جب تک دہشت گرد ساز اداروں کا خاتمہ نہیں ہو گا تب تک ملک میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی مجموعی صورتحال تشویشناک ہے۔قانون و انصاف کی بجائے اختیارات کی حکمرانی نے ظالم کو مضبوط اور مظلوم کی زندگی کو اجیرن کر رکھا ہے۔ریاست میں قانون نام کی کوئی شے موجود نہیں۔پُرامن سیاسی و مذہبی کارکنوں کو نہ صرف ہراساں کیا جاتا ہے بلکہ غائب کر دیا جاتا ہے جو بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ہر محکمہ کرپشن کا شکار ہے۔عوام کو اپنے چھوٹے سے چھوٹے جائز کام کے لیے بھی ترلے کرنا پڑتے ہیں۔جس کا بنیادی سبب اعلی حکام کا اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں سے چشم پوشی ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا : حکومتی وزراء کالعدم جماعتوں کے رہنماؤں سے دوستانہ تعلقات استوار کرنے کے لیے بے چین نظر آتے ہیں۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عام آدمی کے لیے دو وقت کی روٹی کا حصول دشوار بنا رکھا ہے۔حکمران اپنی تمام تر توانائیاں عوام کی فلاح و بہبود کی بجائے اقتدار کو بچانے میں صرف کر رہے ہیں۔ قومی اداروں میں کلیدی عہدوں پر نا اہل افراد کو بھرتی کر کے ملک کے نفع بخش اداروں کو دانستہ طور پر تنزلی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے تاکہ نجکاری کی راہ ہموار کی جا سکے۔ ملک کے سرکاری اداروں میں اعلی انتظامی عہدوں کی بندر بانٹ نے معاشی طور پر ملک کے تمام اہم اداروں کوعدم استحکام کا شکار کر کے رکھ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سمیت دیگر بڑی سیاسی جماعتوں کو ان قومی امور پر بھی توجہ دینی چاہیے۔اقتدار کے حصول کی جنگ میں عوامی حقوق کی پرواہ نہ کرنا بدترین ناانصافی ہے۔عوام کے ووٹ کی طاقت سے اسمبلی تک پہنچنے والے اراکین کو عوام مشکلات کا درک کرنا ہو گا۔اس موقع پرمرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام احمد اقبال رضوی،مرکزی ترجمان حجت الاسلام مختار امامی،صوبائی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام مقصود علی ڈومکی،حجت الاسلام دوست علی سعیدی،عالم کربلائی،مختار دیو سمیت وارثان شہداء شکارپور نے بھی خطاب کیا ۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬