02 February 2017 - 17:41
News ID: 426078
فونت
حجت الاسلام آغا علی رضوی :
مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل نے کہا : امیر طبقہ کب گندم کے لئے قطاروں میں بیٹھا اور گلی سڑھی گندم پر گزارا کیا۔
 حجت الاسلام آغا علی رضوی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیراعلٰی جی بی اور سپیکر جی بی اسمبلی خطے کے حقوق سے محروم مظلوم عوام کے منہ سے نوالہ چھیننے کی کوشش نہ کرے۔ یہ ٹارگٹیڈ سبسڈی، عوام کے امیر ہونے کی باتیں مضحکہ خیز اور حقیقت سے نظریں چرانے کے مترادف ہے۔

انہوں نے وضاحت کی : صرف دو سال قبل لیگی حکمران خطے کی غربت کا رونا رو رہے تھے۔ الیکشن کمپین میں انہوں نے اپنا منشور بھی غربت سے نجات اور بیروزگاری سے نجات سمیت اسکردو روڈ کی تعمیر وغیرہ شامل کیا تھا۔ ان دو سالوں میں انہوں نے کونسا ایسا جادو کیا کہ گلگت بلتستان والے امیر ہوگئے اور بے روزگاری ختم ہوئی ہو۔ اس وقت جی بی میں اعلٰی تعلیم یافتہ افراد در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ 

انہوں نے کہا : گلگت بلتستان میں کونسا ایسا میگا پروجیکٹ شروع ہوا ہے، جس میں ہزاروں افراد بھرتی ہوئے ہوں۔ ان دو سالوں میں محکمہ صحت اور محکمہ تعلیم میں چند بھرتیاں ہوئی ہیں اور محکمہ صحت میں ہونے والی بھرتیوں کی حقیقت بھی سامنے آگئی ہے۔ جی بی میں گنتی کی پوسٹوں کے لئے ہزاروں افراد کی درخواستیں اس بات کی دلیل کے لئے کافی ہے کہ خطے میں بے روزگاری عروج پر ہے۔ ہزاروں خطے کے پڑھے لکھے افراد پرائیوٹ اداروں میں اپنے شعبے سے ہٹ کر جاب کرنے پر مجبور۔ دوسری طرف گندم کی سبسڈی کو ٹارگٹیڈ کرنے کی باتیں غریب عوام کے منہ سے نوالہ چھیننے کی کوشش ہے۔

آغا علی رضوی نے کہا : گندم سبسڈی سے خطے کی اکثریت مستفید ہو رہی ہے اور جو امیر طبقہ ہے وہ کب گندم کے لئے قطاروں میں بیٹھا اور گلی سڑھی گندم پر گزارا کیا۔ گلگت بلتستان کے امراء تو پنجاب سے آنے والے فائن آٹے تناول فرماتے ہیں، جسے خریدنے کی استعداد عوام میں نہیں۔ موجودہ صوبائی حکومت برسر اقتدار آتے ہی لاکھوں بوری گندم کوٹے میں کمی کر دی اور اس کے بعد قلت پیدا کرکے عوام کو قطاروں میں بٹھا کر ذلیل کر دیا۔

انہوں نے کہا : وزیر خوراک کو سیل پوائنٹس پر عوام کی قطاریں شاید نظر نہیں آتی، جس کی وجہ سے وہ میڈیا میں بیان دیتا ہے کہ گندم کی قلت کہیں نہیں۔ یقیناً حکمرانوں کے لیے کسی چیز کی قلت نہیں، اگر گندم کی قلت ہے تو عوام کے لئے ہے۔ عوام گندم سبسڈی ختم کرنیکی کوشش کرنے والی حکومت کو ہی ختم کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے بہت پہلے کہا تھا کہ صوبائی حکومت وفاق کے ساتھ ملکر آہستہ آہستہ گندم سبسڈی کو ختم کرے گی۔ گندم سبسڈی کی رقم کو بھی اپنی تیجوریاں بھرنے کے لیے استعمال کرنا چاہتی ہے۔ اس وقت حکمران طبقے کے علاوہ کوئی ایسا نہیں ہے، جو پہلے غریب ہو اور اب امیر ہو ئے ہو۔ اگر جی بی میں ایسی صنعتیں بن چکی ہوتی جس میں ہزاروں ہنر مند کھپ چکے ہوتے، درجنوں میگا پروجیکٹس چل پڑے ہوتے، سینکڑوں ادارے قائم ہوئے ہوتے، لوگوں کی زندگی کا معیار بدل چکا ہوتا تو مان لیتے کہ عوام امیر ہوگئے ہیں۔

آغا علی رضوی نے کہا : جس خطے کے ہسپتالوں میں پونسٹان کی گولی دستیاب نہ ہو، سڑکیں کھنڈرات میں بدل چکی ہوں، بجلی آنا خبر بن جائے، تعلیم یافتہ افراد شہروں کا رخ کریں، ہوائی سفر عوام کے لئے خواب بن جائے اور حکمرانوں کی کارکردگی صرف اخباری بیانات میں نظر آئے، اس خطے میں کس بنیاد پر کہہ رہے ہیں کہ لوگ امیر ہو گئے ہیں۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬