رسا نیوز ایجنسی کی یمن کے المسیرہ ٹیلی ویژن سے رپورٹ کے مطابق، یمنی فوج کے جوانوں نے جس میزائل کے ذریعے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کو نشانہ بنایا ہے وہ ایک ترقی یافتہ اسکڈ میزائل تھا۔
یہ میزائل جسے برکان دو کا نام دیا گیا ہے مکمل طور پر یمنی ماہرین نے، نیشنل ڈیفینس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں تیار کیا ہے۔
برکان دو میزائل کی رونمائی ایسے وقت میں کی گئی ہے جب اتوار کے روز یمنی فوج نے اکیس ماہ سے جاری سعودی جارحیت کے جواب میں پہلی بار اس ملک کے دارالحکومت ریاض کو میزائل سے نشانہ بنایا ہے۔
یمنی فوج کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس حملے سے واضح ہو گیا ہے کہ ہمارے تیار کردہ میزائل سعودی حکمرانوں کے محلوں تک پہنچ سکتے ہیں۔
مقامی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ یمنی فوج کی جانب سے چلایا جانے والا میزائل ریاض سے چالیس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع سعودی فوجی چھاؤنی پر گرا ہے۔
بعض سعودی شہریوں نے اپنے ٹوئیٹ میں بتایا ہے کہ ریاض کے قریب واقع المزاحمیہ فوجی چھاؤنی کے مغربی علاقے پر حملہ کیا گیا ہے۔
سعودی حکومت نے اپنی خفت چھپانے کے لیے اس بارے میں کوئی بیان دینے سے تاحال گریز کیا ہے۔
دوسری جانب یمنی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر شرف غالب لقمان نے مغربی ریاض میں واقع فوجی چھاؤنی کو ترقی یافتہ اسکڈ میزائل سے نشانہ بنائے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا : یہ میزائل انصاراللہ کے سیکریٹری جنرل عبدالمالک الحوثی کی جانب سے اعلان کردہ فوجی حکمت عملی کے تحت چلایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا: ریاض پر میزائل حملہ سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک کے لیے کھلا پیغام ہے۔
یمنی فوج کے ترجمان نے کہا : ہمارے پاس اسلحے کا وافر ذخیرہ موجود ہے جس سے تاحال استفادہ نہیں کیا گیا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا : اگر یمن کے خلاف جارحیت بند نہ کی گئی تو فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوان، عنقریب سعودی فوج کے خلاف مزید ایسے حملے کریں گے کہ جس کا انہوں نے سوچا بھی نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا : یمن کے عوام امریکہ کے خلاف لڑ رہے ہیں اور ان کے عزم میں کوئی خلل واقع ہونے والا نہیں ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یمنی فوج نے اتوار کی شب سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے مغرب میں واقع المزاحمیہ کے فوجی علاقے کو ترقی یافتہ اسکڈ میزائل سے نشانہ بنایا تھا۔
سعودی عرب نے امریکہ اور برطانیہ کی کھلی حمایت کے ذریعے مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن کو زمینی، فضائی اور سمندری جارحیت کا نشانہ بنا رکھا ہے جس کے نتیجے میں گیارہ ہزار سے زائد بے گناہ یمنی شہری شہید اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔
سعودی جارحیت کے نتیجے میں مغربی ایشیا کے اس غریب، عرب اور اسلامی ملک کی بنیادی تنصیبات تباہ اور غذائی اشیا اور دواؤں کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔/۹۸۹/ ف۹۳۰/ ک۵۱۲