14 February 2017 - 12:10
News ID: 426304
فونت
حجت الاسلام سید مبارک علی موسوی :
حجت الاسلام سید مبارک علی موسوی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین صوبہ پنجاب کے سیکریٹری جنرل حجت الاسلام سید مبارک علی موسوی نے سانحہ چیئرنگ کراس پر اپنے مزمتی بیان میں کہا کہ دہشت گردی کا یہ واقعہ  نیشنل ایکشن پلان پر درست عملدرآمد نہ کرنے کی وجہ سے ہوا ۔

انہوں نے وضاحت کی : اگر نیشنل ایکشن پلان پر صحیح معنوں میں عمل ہوتا تو آج یہ سانحہ نہ ہوتا ہمارے پیارے ہم سے نہ چھینے جاتے ہم لاہور سانحے کی شدید مزمت کرتے ہیں، اس سانحے میں وہی لوگ ملوث ہیں جنہوں نے نیشنل ایکشن پلان اور ملٹری کورٹس کے اقدمات کو ناکام بناکر دہشت گردوں کے حوصلوں کو بلند کیا ہے ،ضرورت اس امرکی ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پراسکی اصل روح کیساتھ عمل دارمد کو یقینی بنا جائے اور دہشت گردوں کیساتھ ان کے سہولت کاروں آہنی ہاتھوں سے نمٹا جاسکے۔

انہوں نے کہا : اگرملٹری کورٹس کے فیصلوں پر عمل نہ کیاگیا تو اس طرح کے دہشت گردی کے مزید واقعات رونما ہوسکتے ہیں اور دہشت گردوں کے حوصلے بڑھتے چلے جائیں گے وقت آگیا ہے دہشت گردی کے ناسور کو اس ملک سے اکھاڑ کر پھینکا جائے۔

مجلس وحدت مسلمین صوبہ پنجاب کے سیکریٹری جنرل نے کہا : پنجاب حکومت نے اپنے سیاسی مخالفین کو تو انتقام کا نشانہ بناتے رہی لیکن ملک دشمن دہشت گردوں سے نبٹنے میں ناکام نظر آتی ہے، پنجاب حکومت اپنے ان اتحادیوں کے بار میں فوری ایکشن لیں ان واقعات میں وہی دہشت گرد قوتیں ملوث ہیں جن کے ساتھ پنجاب حکومت کے کچھ وزراء کو اکثر دیکھا گیا ہے ۔

انہوں نے بیان کیا : کاش نیشنل ایکشن پلان کے نام پراپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کی بجاے تکفیری دھشت گردوں سہولت کاروں اور دھشت گردی میں ملوث مدارس کے خلاف اقدامات کرتے تو آج اتنا بڑا سانحہ رونما نہ ہوتا ستم بالاے ستم یہاں دہشت گردوں اور تکفیریوں کے سرپرستوں کو سوچی سمجھی سازش کے تحت اسمبلی کاممبر بناجاتاہے،ملک کا سب سے بڑا دہشتگرد گروہ ہے جس کے باپ کے نام پر دہشت گردی میں اعلانیہ ملوث ہو اسی کا بیٹا ملک کی سب سے بڑی صوبائی اسمبلی کا رکن ہے وہاں دھشت گردی کو ختم کرنے والے نعرے کھوکھلے نظر آتے ہیں ۔

حجت الاسلام سید مبارک علی موسوی نے بیان کیا : پورے پنجاب میں آپریشن کرکے دھشت گردوں اورسہولت کاروں کو قرار واقعی سزاد دیے بغیر دہشت گردوی کے عفریت کو ختم کرنا ناممکن ہے ۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬