
رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صدرروحانی نے خليج فارس تعاون کونسل کے 6 رکن ممالک کی جانب سے کويت کے ذريعے ايران کو بھيجے گئے پيغام کا خيرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ کويت نے جو پيغام ديا تھا اس کا مقصد مذاکرات کے ذریعے مشترکہ تعاون کو فروغ دينا، دوطرفہ تعلقات کی توسيع کے علاوہ ايران اور خليج فارس تعاون کونسل کے ممالک کے درميان پيدا ہونے والی غلط فہميوں کا ازالہ کرنے ہے۔
صدر روحانی نے کہا کہ ہمسایہ ممالک بالخصوص خلیج فارس کے ممالک کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینا اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کا اہم جز ہے. اسلامی جمہوریہ ایران نے ہرگز کسی ملک پر جارحیت نہیں کی اور نہ ہی ہم ایسا سوچتے ہیں.
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمسایہ اور اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات کو مزید توسیع دینا ہماری ترجیح ہے.
صدرروحانی نے کہا کہ خلیج فارس کا خطہ ہمارے لئے اہمیت کا حامل ہے، ایران نے متعدد بار کہا ہے کہ خلیج فارس خطے کی سیکورٹی صرف اسی علاقے کے ممالک فراہم کرسکتے ہیں اور اس حوالے سے غیرعلاقائی عناصر کی مداخلت نقصان دہ ہے.
خطے کی ابتر صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ عمان اور کويت کی قيادت کے ساتھ علاقائی بحرانوں کے حل بالخصوص شام، عراق اور يمن کے حالات پر بھی تبادلہ خيال کيا جائے گا.
انہوں نے يمن کے بحران کو حل کرنے کے حوالے سے عمان اور کويت کے کردار کو اہم قرار ديا.
واضح رہے کہ صدر مملکت آج صبح ایک روزہ دورے پر پہلے عمان روانہ ہوئے جس کے بعد کویت جائیں گے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰