‫‫کیٹیگری‬ :
15 February 2017 - 17:38
News ID: 426335
فونت
آیت الله حسین مظاهری:
حوزہ علمیہ اصفھان کے سربراہ نے کہا: حلال روزی اور ماں باپ کا تقوا بچوں کی تربیت کا اہم جز ہے ۔
حضرت آیت الله حسین مظاهری

 

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی اصفھان سے رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ اصفھان کے سربراہ حضرت آیت الله حسین مظاهری نے مسجد امیرالمؤمنین(ع) روڈ G پر منعقد ہونے والے پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا: حضرت خدیجه(س) کی ثروت اسلامی کی ترقی اور کامیابی کا سبب بنی ہے ۔

انہوں نے ابتداء میں حضرت زهرا(س) کی زندگی کے دو اہم گوشے کی جانب اشارہ کیا اور کہا: حضرت زهرا(س) ماں باپ کی جانب سے اس قدر با عظمت و با مرتبہ ہیں کہ ابتدائے خلقت سے انتھائے خلقت تک کسی کے لئے بھی ایسے ماں باپ پیدا نہیں ہوئے ۔

حضرت آیت الله مظاهری نے مزید کہا: حضرت فاطمه(س) کے باپ محمد ابن عبد الله نامی وہ شخصیت ہے جو تمام موجودات میں خداوند کریم کے بعد ہیں اور کوئی بھی آپ کے مرتبے تک نہیں پہونچ سکتا ۔

حوزہ علمیہ اصفھان کے سربراہ نے شیعه و سنی تاریخ کے آئینے میں حضرت خدیجه(س) کی حیات کی جانب اشارہ کیا اور کہا: حضرت فاطمه(س) کی مادر گرامی خدیجه کبری(س) نامی وہ بے مثال شخصیت ہیں جنہیں دنیا کی عورتوں میں دوسرا مرتبہ حاصل ہے جو خود فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا کے بعد ہے ۔

انہوں ںے مزید کہا : حضرت خدیجه(س) وہ با عفت اور مال دار خاتون ہیں جن سے شادی کے لئے بہت سارے لوگوں نے خواھش ظاھر کی مگر آپ نے کسی سے بھی شادی نہیں کی ، مگر ایک مدت کے بعد آپ کے دل میں مرسل آعظم(ص) کی محبت آگئی اور آپ سے شادی کر لیا  ۔

انہوں نے یاد دہانی کی: رسول اسلام(ص) سے حضرت خدیجه(س) کی شادی کی خواھش رسول اسلام(ص) کے مثبت جواب سے روبرو ہوئی اور دونوں نے شادی کرلی ، جس وقت حضرت خدیجه(س) رسول اسلام(ص) کے بیت الشرف میں داخل ہوئیں تو آپ نے اپنی تمام ثروت کے کاغذات ایک صندوق میں رکھ کر رسول اسلام(ص) سے فرمایا کہ ہمارا جو کچھ بھی ہے سب کا سب آپ کا ہے اور میں خود آپ کی کنیز ہوں ۔

حضرت آیت الله مظاهری نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ حضرت خدیجه(س) نے اپنے تمام القاب و اوصاف کو مرسل آعظم کے مقابل چھپا دیا کہا : حضرت خدیجه(س) کی تمام دولت اسلام کی تبلیغ اور ترقی میں صرف ہوئی ، یہاں تک کہ جب حضرت خدیجه(س) کی وفات ہوئی تو آپ کے پاس کفن کے لئے پیسہ نہیں تھا ، اسی بنیاد پر آپ نے حضرت زهرا(س)  سے فرمایا کہ اپنے بابا سے کہنا کہ وہ اپنی عبا کو ان کا کفن بنا دیں گے ۔

حوزہ علمیہ اصفھان کے سربراہ نے بیان کیا: مسلمان تین سال تک شِعب ابی طالب میں کفار کے محاصرہ میں تھے اور ان پر اقتصادی پابندی تھی ، اگر اس تین سال کے عرصے میں حضرت خدیجه(س) کی ثروت نہ ہوتی تو مسلمان قحط سے مر گئے ہوتے اور دیگر مسلمان بھی منتشر ہوگئے ہوتے ، یہاں تککہ ایک عام مثل میں کہا جاتا ہے کہ اسلام ، مرسل آعظم(ص) کے اخلاق ، علی(ع) کی شمشیر اور حضرت خدیجه(س) کی دولت سے پروان چڑھا ۔

انہوں نے تاکید کی : رسول اسلام(ص) کا اخلاق کہ جسے قران کریم نے خُلق عظیم سے تعبیر کیا ہے اسلام کو دلوں میں داخل ہونے کا سبب ہے ، اگر امیر المومنین(ع) کی شجاعت اور بہادری نہ ہوتی تو کفار کی جانب سے رسول اسلام(ص) پر ڈالی جانے والی 84 جنگیں پیروزی اور کامیابی سے ھمکنار نہ ہوتیں نیز حضرت خدیجه(س) کی دولت نے مسلمانوں کو بکھرنے سے روک لیا ، امیر المومنین علی علیہ السلام نے نهج البلاغه میں اسلام کی تبلیغ میں حضرت خدیجه(س) کی دولت کے کردار کی جانب اشارہ کیا ہے ۔

انہوں نے حضرت زهرا(س) کی ولادت کے حوالے خدا کی جانب سے فراہم کئے گئے مقدمات کی جانب اشارہ کیا اور کہا: رسول اسلام پر جبرئیل نازل ہوئے اور آنے کے بعد مرسل آعظم سے عرض کیا کہ 40 دن تک اپنی اہلیہ سے الگ ہوکر عبادت اور ریاضت کے لئےغار حرا میں تشریف لے جائے اور اسی کے مانند حکم حضرت خدیجه(س) کو بھی حکم دیا گیا ، اس مدت میں مرسل آعظم(ص) اور حضرت خدیجه(س) کے لئے جبرئیل جنت سے آب و طعام لاتے اور دونوں اسی کو نوش کرتے ۔

حضرت آیت الله مظاهری نے مزید کہا: 40 دن کے بعد رسول اسلام(ص) کو حکم ہوا کہ گھر تشریف لے جائیں اور حضرت خدیجه(س) سے نزدیک ہوں اور اس کے بعد جنت سے آپ کے لئے کھانا پانی لایا گیا ، حضرت خدیجه(س) فرماتی ہیں کہ جب 40 دن کے بعد رسول اسلام میرے قریب آئے تو ہم نے نور حضرت زهرا(س) کو اپنے اندر محسوس کیا ۔

حوزہ علمیہ اصفھان کے سربراہ نے یہ کہتے ہوئے کہ یقینا حلال روزی بچوں کی تربیت میں اثر انداز ہے کہا: نطفہ سے پہلے ، ماں کے پیٹ میں اور پیدا ہونے کے بعد حلال روزی بہت زیادہ اثر انداز ہے ، اور حلال روزی کے بعد بچوں کی تربیت میں سب سے زیادہ موثر چیز ماں باپ کا تقوا ہے ۔

انہوں نے کہا: حضرت زهرا(س) ماں باپ اور اپنے وجود کے حوالے دنیا میں بے مثل ہیں ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۸۸۲

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬