17 February 2017 - 22:45
News ID: 426375
فونت
ڈونلڈ ٹرمپ:
امریکہ کے صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر ایران پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام لگاتے ہوئے ایٹمی سمجھوتے کو بدترین سمجھوتہ قرار دیا ہے-
ڈونلڈ ٹرمپ

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،  امریکی صدر نے وہائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ایرانی عوام کے خلاف جو ہم سے پہلے کی امریکی حکومت سے فائدہ اٹھا رہے تھے نئی پابندیاں عائد کردی ہیں -

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے دعوی کیا کہ ایرانی دنیا میں دہشت گردی کے اصلی حامی ہیں اور ہم ان پر اس وقت تک پابندی عائد کئے رہیں گے جب تک کہ یہ مسئلہ مناسب طریقے سے حل نہیں ہو جاتا -

ٹرمپ کا یہ بیان ایسے عالم میں سامنے آیا ہے کہ ایران نے بارہا امریکی حکام کی جانب سے دہشت گردی کی حمایت کے بے بنیاد اور جھوٹے الزامات کو مسترد کیا ہے  یہ ایسی حالت میں ہے کہ گذشتہ ہفتے روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے شام میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایران اور حزب اللہ کے مثبت کردار پر تاکید کی ہے - روسی وزیر خارجہ نے آر ٹی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایران داعش دہشت گرد گروہ کے خلاف جد وجہد کررہا ہے -

سرگئی لاؤروف نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اقرار کرے کہ ایران کی مانند حزب اللہ لبنان بھی داعش دہشت گرد گروہ کے خلاف جنگ میں شامل ہے- ڈونالڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس میں ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی سمجھوتے کے بارے میں کہا کہ یہ ایک بدترین سمجھوتہ ہے-

ڈونالڈ ٹرمپ کا ایران دشمنی پر مبنی بیان ایسے عالم میں سامنے آیا ہے کہ گذشتہ برس ہونے والے ایٹمی سمجھوتے کے بعد ایران کے خلاف مغرب کا ایٹمی تنازعہ جو ایک لمبے عرصے سے چلا آرہا تھا ختم ہو گیا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے قرارداد بائیس اکتیس منظور کرکے اس معاہدے کی توثیق کی ہے- 

ٹرمپ نے ایران کے کامیاب میزائلی تجربے کے بعد اس مہینے کے شروع میں ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کردی ہیں -

واشنگٹن کا دعوی ہے کہ یہ میزائلی تجربہ جامع مشترکہ ایکشن پلان کے خلاف ہے جبکہ ایران اس دعوے کو مسترد کرتا ہے اور اپنی دفاعی طاقت کو مضبوط بنانے پر تاکید کرتا ہے-

امریکی صدر نے وہائٹ ہاؤس میں اپنی پریس کانفرنس میں امریکی ججوں کو بھی ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ وہ آئندہ ہفتے امریکہ میں مہاجرت کے بارے میں نیا ایکزیکٹیو فرمان جاری کریں گے - انھوں نے مزید کہا کہ اس نئے حکم میں ممکن ہے امریکہ میں داخل ہونے کے بارے میں کچھ نئی پابندیاں اور شرائط نافذ کی جائیں - 

یہ ایسے عالم میں ہے کہ ٹرمپ نے اس سے پہلے اپنے ایکزیکٹیو آرڈر میں سات مسلمان ملکوں کے شہریوں پر امریکہ میں داخل ہونے پر پابندی عائد کردی تھی - 

ٹرمپ کے اس فرمان پر امریکہ کے اندر اور باہر بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوتے رہے ہیں - امریکہ کی ایک فیڈرل اپیل کورٹ نے ٹرمپ کے حکم کو معطل کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ایران ، عراق ، شام ، لیبیا ، یمن سوڈان اور صومالیہ کے شہریوں کے پاس اگر معتبرویزا ہو تو وہ  امریکہ میں داخل ہو سکتے ہیں -

اس سے قبل ریاست واشنگٹن کی ایک فیڈرل عدالت کے ایک جج نے ایک فیصلے میں پورے امریکہ میں ٹرمپ کے فرمان پر عارضی طور پر روک لگا دی تھی - درایں اثنا امریکی صدر ٹرمپ کی حالیہ پریس کانفرنس  ایک بار پھر صحافیوں کے ساتھ جھڑپ کا شکار ہوگئی -

سی این این کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے اس وقت جب سی این این کے نمائندے نے اپنا سوال پوچھنا چاہا اور ٹرمپ کی جانب سے سی این این پر جعلی و من گھڑت خبریں دینے کے الزام کی وضاحت چاہی تو انھوں نے کئی بار اس سے بیٹھنے کے لئے کہا اور پھر اس کا سوال کاٹتے ہوئے کہا کہ تمھاری خبریں بہت جعلی ہوتی ہیں اورامریکی عوام ان خبروں پر اعتماد نہیں کرتے- 

ٹرمپ کی جانب سے جعلی خبروں کی اصطلاح استعمال کئے جانے پر سی این این کے رپورٹر نے اعتراض کیا جس پر ٹرمپ کو پھرغصہ آگیا اور انھوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ بعض امریکی ذرائع ابلاغ حقائق کو الٹا پیش کرتے ہیں کہا کہ اسی وجہ سے عوام کو ذرائع ابلاغ پر بھروسہ نہیں ہے-/۹۸۸/ ن۹۴۰

 

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬