21 February 2017 - 22:26
News ID: 426460
فونت
حجت الاسلام سید حسن نصراللہ:
حزب اللہ لبنان کے جنرل سکریٹری نے کہا : شام میں جنگ، صرف دہشت گرد گروہوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ امریکا کی سرکردگی میں بہت سے مغربی اور عرب ملکوں کے ساتھ جنگ ہو رہی ہے۔
حجت الاسلام سید حسن نصر اللہ

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان کے جنرل سکریٹری حجت الاسلام سید حسن نصراللہ نے کہا : امریکا اور اسرائیل اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ وہ ایران پر حملہ کر سکیں اور امریکیوں کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ ایران تنہا نہیں ہے۔

انہوں نے بیان کرتے ہوئے کہا : امریکا اور اسرائیل میں ایران پر حملہ کرنے کی ہمت و توانائی نہیں ہے اور ایران کی دفاعی توانائیوں کو خطرہ بنا کر پیش کرنے کی مہم ایران کی قیادت، حکومت اور عوام  پر دباؤ ڈالنے کے لئے ایک نفسیاتی جنگ ہے۔

حزب اللہ لبنان کے جنرل سکریٹری نے کہا : امریکا کی موجودہ صورتحال اور اس کی فوجی توانائیاں یا  پھر اسرائیل کی فوجی توانائی ایسی نہیں ہے کہ وہ ایران کے خلاف جنگ چھیڑ سکیں اس لئے ایران کے خلاف بیانات، صرف نفسیاتی جنگ کا حصہ ہیں۔

سید حسن نصراللہ نے کہا : یہ نفسیاتی جنگ صرف اس لئے ہے کہ امریکا کی فوجی طاقت مضمحل ہو رہی ہے اور ایران کی دفاعی قوت میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے لبنان پر اسرائیل کی ممکنہ جارحیت کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا : غاصب صیہونی حکومت کے قیام کے بعد سے ہی لبنان کو ہمیشہ اسرائیل کی طرف سے جارحیت کا خطرہ رہا ہے اور وہ ہر مہینے لبنان پر حملے کی دھمکیاں دیا کرتا ہے۔

حزب اللہ کے سربراہ نے خبردار کرتے ہوئے کہا : اسرائیل نے اگر کوئی جنگ مسلط کی تو اس بار اسرائیل کے مقابلے میں لبنانیوں کو دو ہزار چھے کی کامیابی کے مقابلے میں کہیں زیادہ بڑی کامیابی نصیب ہو گی۔

انہوں نے کہا : ہم نے گذشتہ جنگ میں ریڈ لائنوں کا خیال رکھا تھا لیکن اب ہم کسی بھی ریڈلائن کی پرواہ نہیں کریں گے اور ہم حتی حیفا میں آمونیاک کے ڈپو اور ڈیمونا کے ایٹمی رییکٹر کو بھی نشانہ بنائیں گے اور اسرائیل کو اس کی جارحیت کا مزہ چکھائیں گے۔

سید حسن نصراللہ نے شام کے بحران کا ذکر کرتے ہوئے کہا : شام میں جنگ، صرف باغیوں اور دہشت گرد گروہوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ این عناصر کو ہر طرح کی حمایت کرنے والے بعض ممالک بالخصوص امریکا کی سرکردگی میں بہت سے مغربی اور عرب ملکوں کے ساتھ جنگ ہو رہی ہے۔ 

انہوں نے کہا : اس وقت شام کے حالات خطرے سے باہر ہیں اور وہاں موجود قانونی حکومت کا تختہ پلٹنے دینے کی باتیں دم توڑ گئیں۔

حسن نصراللہ نے وضاحت کی : صرف سیاسی عمل کے ذریعے سے ہی شامی بحران کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے مگر بدقسمتی سے جب بھی سیاسی عمل کو آگے بڑھانے کی کوششیں کی جاتی ہیں تو بعض علاقائی ممالک اس عمل کے خلاف سازشیں کرنے پر اتر آتے ہیں جس کا مقصد شام کی صورتحال سے اپنے مفادات کے حصول کے لئے استعمال کرنا ہے۔

انہوں نے یمن پر سعودی عرب کے وحشیانہ حملوں کے تقریبا دو سال پورے ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : یمن پر وحشیانہ جارحیت میں امریکا، اسرائیل اور علاقے کے بعض عرب ممالک شریک ہیں۔

حزب اللہ کے سربراہ نے بیان کیا : یمن پر وحشیانہ حملوں کے دوران ایک کروڑ ستّرلاکھ یمنی شہری محاصرے میں ہیں، یمن کے مظلوم  عوام نے جارح قوتوں کے مقابلے میں ناقابل فراموش استقامت کا مظاہرہ کیا ہے۔

انہوں نے بحرینی انقلابیوں کی گرفتاریوں اور بحرینی نوجوانوں کو آل خلیفہ حکومت کے ہاتھوں دی گئی پھانسیوں اور شہادت  کا ذکر کرتے ہوئے کہا : آل خلیفہ حکومت، بحرینی انقلابیوں کا محاصرہ اور ان کے خلاف سخت سزائیں سنا کر خاص طور پر بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی شان میں گستاخی کر کے بحرینی عوام کے انقلاب کو کچلنا چاہتی ہے۔

سید حسن نصراللہ نے امریکا اور اسرائیل کے ذریعے حزب اللہ کو دہشت گرد گروہ قراردیئے جانے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا : خود دہشت گردوں کو قوموں کے بارے میں اظہار رائے کا حق نہیں ہے اور وہ دوسروں کو دہشت گرد نہیں کہہ سکتے۔

انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کو استقامتی قوتوں کا دھڑکتا ہوا دل قرارد یتے ہوئے کہا : علاقے کے بعض ممالک استقامتی محاذ سے خوف زدہ ہیں۔

حزب اللہ کے سربراہ نے وضاحت کی : ان ملکوں  کو اس بات سے خوف لاحق ہے کہ علاقے میں امریکی اور صیہونی منصوبہ، ناکام ہو جائےگا۔ 

سید حسن نصراللہ نے کہا : استقامتی محاذ کسی بھی شخص کو نشانہ نہیں بنائے گا بلکہ استقامتی محاذ اور سبھی مزاحمتی گروہوں کا اصل اور بنیادی مقصد، بیت المقدس اور فلسطین کی آزادی ہے۔

انہوں نے کہا : اسلامی جمہوریہ ایران اور استقامتی گروہوں سے علاقے کے بعض ملکوں کو اس بات پر خلش ہے کہ ایران اور ایران جیسے بعض دیگر ممالک اور اسلامی مزاحمتی تحریکیں، کیوں امریکا کے مقابلے میں ڈٹی ہوئی ہیں اور آزاد و خود مختار کہلاتی ہیں جبکہ علاقے کی ان بعض عرب حکومتوں کا شمار امریکا کی خدمتگزار حکومتوں میں ہوتا ہے؟

حزب اللہ کے سربراہ نے غاصب صیہونی حکومت کو غیر قانونی اور دہشت گرد حکومت قرار دیتے ہوئے کہا : آج داعش جو کام انجام د ے رہا ہے وہ وہی اقدامات ہیں جو صیہونیوں نے انیس سو اڑتالیس سے پہلے اور بعد کے برسوں میں انجام دیئے ہیں۔

انہوں نے مزاحمتی فرنٹ اور اس عمل میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اہم کردار اور حزب اللہ کے مقاصد کا ذکر کرتے ہوئے کہا : مزاحمتی عمل میں کسی کو نشانہ نہیں بنایا جاتا بلکہ اس عمل اور تمام مزاحمتی فرنٹ کا مقصد القدس اور فلسطین کی آزادی ہے۔

سید حسن نصراللہ نے مزاحمتی فرنٹ کی مضبوطی اور مقاصد کے حصول پر قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے حکیمانہ کردار اور ان کی رہنمائی کو سراہتے ہوئے کہا : مزاحمتی عمل میں قائد انقلاب اسلامی کا کردار ہمارے لئے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۹۹۸/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬