28 February 2017 - 19:48
News ID: 426594
فونت
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں اقتصادی تعاون تنظیم کی وزارتی کونسل کا اجلاس جاری ہے جس سے اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے خطاب کیا۔
سازمان همکاری اقتصادی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں اقتصادی تعاون تنظیم  کی ۲۲ ویں وزراتی کونسل کے اجلاس کا آغاز ہوگیا۔

۲۲ویں ای سی او وزراتی کونسل کے اجلاس کے موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران اس کی صدارت پاکستان کو دے دے گا۔

اقتصادی تعاون تنظیم ایک دس رکنی علاقائی تنظیم ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران سمیت پاکستان، ترکی، افغانستان، آذربائیجان، قازقستان، کرغستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان اس کے رکن ممالک ہیں۔

اس اجلاس میں ای سی او کے ۲۰۲۵ ویژن کی منظوری اور ترقی، پائیداری، علاقائی سالمیت کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

ای سی او وزراء کی کونسل پالیسی اور فیصلہ سازی کے حوالے سے اعلی ترین تنظیم ہے اور اس میں رکن ممالک کے وزرائے خارجہ یا وزارتی عہدہ کے برابر نمائندوں کی جانب سے شرکت کی جاتی ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے آج صبح اپنے خطاب میں کہا : علاقائی ممالک کے درمیان باہمی تعاون بڑھانے کے لئے اقتصادی تعاون تنظیم (ECO) کا پلیٹ فارم نہایت اہمیت کا حامل ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ ای سی او وزراتی کونسل کے ۲۲ ویں اجلاس میں شرکت کے لئے گزشتہ رات پاکستان پہنچے تھے ۔

انہوں نے بیان کیا : ای سی او خطے اور ایشیا کی پرانی تنظیم ہے جس کا اہم مقصد رکن ممالک کے درمیان باہمی اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے۔

محمد ظریف نے کہا : ضرورت اس بات کی ہے کہ ای سی او تنظیم کے رکن ممالک موجودہ مواقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے باہمی مفادات کے حصول کے لئے مشترکہ سرگرمیوں کو مزید فروغ دیں۔

اس موقع پر انہوں نے پاکستان،ایران دیرینہ تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا دورہ کرنے کا ایک اور موقع ملنے پر خوش ہوں۔ دونوں برادر اور اسلامی ممالک کے درمیان قریبی تعلقات قائم ہیں۔

پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے آج صبح اقتصادی تعاون تنظیم کی وزارتی کونسل کا چیئرمین منتخب ہونے کے موقع پر کہا : ای سی اومیں خطے کومربوط بنانےکی بھرپورصلاحیت ہے، ای سی او ہمالیہ سے بحرعرب اور بحر یورال تک پھیلا ہوا ہے۔

مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بیان کیا : ای سی او میں ٹرانسپورٹ ، تجارت ، توانائی وسائل کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، ای سی او میں باہمی تجارت میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا، رکن ممالک باہمی مفادات رکن ملکوں تک پہنچانے کیلئے کام کریں۔

سرتاج عزیز نے بیان کیا : رکن ملکوں میں رابطوں کے فروغ سے خطے میں خوشحالی آئےگی، ای سی او میں پبلک پرائیوٹ شراکت بہتر بنانے کی ضرورت ہے، تجارتی معاہدوں پر عمل درآمد میں رکاوٹیں دور کرنے کی ضرورت ہے۔

مشیر خارجہ نے کہا : امید ہے اقتصادی راہداری سے ای سی او رکن ملکوں کو فائدہ ہوگا، انسانی وسائل کی ترقی پر خصوصی توجہ دینا ہوگی ۔

واضح رہے کہ اسلام آباد میں اقتصادی تعاون تنظیم کے جاری اجلاس میں ایران اورترکی سمیت ۱۰ رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ شریک ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں ۲۶ نومبر ۲۰۱۳ کو ای سی او وزراتی کونسل کا ۲۱ واں اجلاس منعقد کیا گیا تھا

اقتصادی تعاون تنظیم (ECO) کے ۱۳ویں سربراہی اجلاس کا آغازکل یکم مارچ ۲۰۱۷ سے اسلام آباد میں ہو گا جس میں ایران اورترکی کے صدورشرکت کریں گے اور افغانستان کے سفیر نما یندہ خصوصی کے طور پر اجلاس میں شرکت کریں گے جبکہ وزیراعظم نوازشریف ای سی او اجلاس میں پاکستان کی نمایندگی کریں گے۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۶۰۹/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬