رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی تحریک کے دفتر پر نائیجیریا کی فوج اور پولیس کے حملے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے کئی ایک کی حالت نازک ہے۔ تاحال اس حملے میں زخمی ہونے والوں کے صحیح اعداد و شمار معلوم نہیں ہوسکے ہیں۔ا
سلامی تحریک کے سینیئر رکن شیخ یعقوب یحی کے بارے میں بھی کوئی اطلاع نہیں ہے جو حملے کے وقت دفتر میں موجود تھے۔
دوسری جانب سیکڑوں طلبانے دارالحکومت ابوجا میں مظاہرہ کرکے اسلامی تحریک کے قائد آیت اللہ شیخ ابراہیم زکزکی کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
نائیجیریا کی سپریم کورٹ نے فوج کے ہاتھوں آیت اللہ شیخ زکزکی حراست کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے تاہم حکومت نائیجیریا مختلف بہانوں سے انہیں رہا کرنے سے گریز کر رہی ہے۔
نائیجیریا کی فوج نے دوسال قبل شمالی شہر زاریا میں چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر عزاداروں کے ایک اجتماع پر وحشیانہ حملہ کرکے سیکڑوں بے گناہوں کا قتل عام کیا تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق فوج کے ہاتھوں اجتماعی قتل عام کے اس واقعے میں ساڑھے تین سو شیعہ مسلمان مارے گئے تھے۔
تاہم مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ شہید ہونے والے عزاداروں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے بھی نائیجیریا کی فوج کے ہاتھوں سیکڑوں افراد کے قتل عام کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ نائیجریا کی فوج نے مقتولین کی لاشیں اجتماعی قبروں میں دفن کردی تھیں۔/۹۸۹/ف۹۴۰/