14 March 2017 - 17:59
News ID: 426870
فونت
شام:
شامی فوج نے دیرالزور ایئرپورٹ کے اطراف میں داعش دہشت گردوں کا حملہ ناکام بناتے ہوئے دسیوں دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ہے ۔
شام

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق شامی فوج نے دیرالزور ایئرپورٹ کے اطراف سے دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے لئے داعش دہشت گرد گروہ کے ٹھکانوں پر شدید حملہ کیا۔شامی فوج نے درعا البلد میں صیہونی حکومت سے وابستہ جبہت النصرہ دہشت گردوں کے داخل ہونے والے راستوں پر حملہ کیا اور دہشت گردوں کے کئی ٹھکانوں اور گاڑیوں کو تباہ کردیا۔اس سے قبل درعا البلد کے رہائشی علاقوں اور اسپتال والے علاقے پر دہشت گردوں کے حملے میں درجنوں عام شہری مارے گئے تھے۔

ایک فوجی ذریعے نے بھی اعلان کیا ہے کہ شامی فوج نے شہر تدمر کے جنوبی اور جنوب مشرقی مضافاتی علاقوں میں واقع بجلی گھر اور اناج کے گودام کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔

شامی فوج نے ان علاقوں سے دہشت گردوں کا صفایا بھی کر دیا ہے۔شامی فوج کی اس کارروائی میں دسیوں داعشی دہشت گرد ہلاک و زخمی اور یا فرار ہونے پر مجبور ہو گئے۔اس کارروائی میں داعش کے دہشت گردوں کی کئی ایسی گاڑیوں کو بھی تباہ کر دیا گیا کہ جن پر سعودی عرب کی نمبر پلیٹ لگی ہوئی تھی۔

شامی فوج نے آزاد کرائے جانے والے علاقوں سے بارودی سرنگوں کا بھی صفایا کر دیا۔دوسری جانب ترکی کے فوجیوں نے رقہ کے مضافات میں ام الصہاریج نامی قصبے کے قریب تین شامی شہریوں کو ہلاک کردیاادھر رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رقہ میں داعش دہشت گرد گروہ سے وابستہ مختلف گروہوں میں اختلافات پیدا ہو گئے ہیں اور مہاجرین عرب نامی گروہ نے، کہ جس میں زیادہ تر تیونس کے شہری شامل ہیں، ابوبکر البغدادی سے بیعت واپس لے لی ہے۔

اس گروہ نے اپنی معاشی صورت حال پر اعتراض کیا ہے اور اسی کے نتیجے میں گذشتہ جمعے کو ہونے والی جھڑپوں میں بیس دہشت گرد عناصر ہلاک بھی ہو گئے تھے۔دریں اثنا شام کے انسانی حقوق نامی مرکز نے ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ عراق و شام کے بعض علاقوں پر قبضے کے بعد داعش دہشت گرد گروہ نے مختلف الزامات منجملہ جاسوسی اور فرار نیز اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کے الزام میں اپنے چار سو چوبیس اراکین کو موت کے گھاٹ اتارا ہے۔

شام کا شہر رقہ اور اس صوبہ رقہ  کے بعض علاقے ایسے علاقے رہے ہیں کہ جن پر داعش دہشت گرد گروہ نے سنہ دو ہزار تیرہ میں قبضہ کر کے اس شہر کو ابوبکر البغدادی کا دارالخلافہ بنائے جانے کا اعلان کیا تھا۔شام سے ہی ایک اور خبر یہ ہے کہ شام کے انسانی حقوق کے نگراں مرکز نے اعلان کیا ہے کہ شام میں چھے سالہ جنگ و بحران کے نتیجے میں تین لاکھ بیس ہزار سے زائد افراد مارے گئے ہیں جن میں چھیانوے ہزار سے زائد  عام شہری  ہیں۔ لندن میں قائم اس مرکز کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے کہا ہے کہ چھے سالہ بحران میں تین لاکھ، اکّیس ہزار، تین سو اٹھاون افراد کے مارے جانے کے اعداد و شمار درج کئے گئے ہیں تاہم فائر بندی کے نفاذ کے بعد سے مارے جانے والے افراد کی تعداد میں کافی کمی واقع ہوئی ہے۔

رامی عبدالرحمان کے مطابق چھیانوے ہزار عام شہری بھی مارے گئے ہیں جن میں سترہ ہزار چار سو بچے اور گیارہ ہزار عورتیں شامل ہیں۔شام میں رہائشی علاقوں پر داعش  کے حملوں کے پیش نظر اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ یونیسیف نے پیر کے روز اعلان کیا ہے کہ دو ہزار سولہ، شام میں بچوں کے لئے بدترین سال رہا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ دو ہزار گیارہ سے شام میں دہشت گرد گروہوں کے لئے امریکہ و سعودی عرب اور ترکی کی حمایت کے نتیجے میں پیدا ہونے والے تشدد و بحران کے نتیجے میں دسیوں ہزار افراد جاں بحق و زخمی اور اس ملک میں وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔

شام میں ان ملکوں کی جانب سے دہشت گردوں کی حمایت کے نتیجے میں یہ بحران، اس ملک کی بشار اسد کی قانونی حکومت کا تختہ الٹنے کی غرض سے شروع کیا گیا تھا جبکہ یہ ممالک اب تک اپنے کسی بھی مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔/۹۸۹/ ف۹۴۰

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬