28 March 2017 - 11:50
News ID: 427155
فونت
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری:
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹر ی جنرل نے کہا : حکومت کو چاہیے کہ عوام کو دھوکے میں رکھنے کی بجائے حقیقت سے آگاہ کرے۔
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹر ی جنرل حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے دفترخارجہ کی طرف سے پاکستان میں داعش کی موجودگی تسلیم کرنے سے انکار پرحیرت کا اظہار کرتے ہوئے اسے حقائق کے منافی قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی دہشت گرد تنظیم کے حوالے سے حکومتی موقف اور اداروں کی رپورٹس میں واضح تضاد موجود ہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں مخصوص عناصر داعش کے نظریات کے پرچار میں مصروف ہیں۔ دہشت گردی کے متعدد واقعات کی ذمہ داری داعش کی طرف سے قبول کیا جانا ان ملک دشمن عناصر کی موجودگی کا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا : دہشت گردی کا خاتمہ عوام کی اولین خواہش ہے حکومت اسے اولین ترجیح قرار دے۔ حکومت کو چاہیے کہ عوام کو دھوکے میں رکھنے کی بجائے حقیقت سے آگاہ کرے۔اس وقت وطن عزیز کو لاتعداد داخلی و خارجی مسائل کا سامنا ہے۔پاک اکنامک کوریڈور کی بدولت ہم خطے کی مضبوط ترین قوت بننے جا رہے ہیں۔

حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا : ہمارا معاشی استحکام دشمن کے ارادوں کی موت ثابت ہو گا۔پاکستان کو مختلف مسائل میں الجھانے کی کوشش کی جار ہی ہے تاکہ ترقی کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا کی جا سکے۔

انہوں نے بیان کیا : ملک کی مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں میں نظریات کی بنا پر فکری اختلاف تو ہوسکتا ہے لیکن قومی ترقی اور دہشت گردی کے خاتمے جیسے امور پر پوری قوم ایک پیج پر کھڑی ہے۔ جو جماعتیں سی پیک یا دہشت گردی کے خلاف آپریشن کی مخالف ہیں وہ ملک دشمن ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں ان کا مقصدوطن عزیز کو غیر مستحکم اور عدم تحفظ کا شکار بنانا ہے۔

انہوں نے کہا : آپریشن ردالفساد کے تحت ہر اس شخص ،گروہ اور جماعت پر گرفت مضبوط کرنے کی ضرورت ہے جو قومی مفاد کے منافی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔

حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا : ماضی میں حکمرانوں کی غیر ضروری لچک نے ان عناصر کے حوصلے بلند کیے ہیں۔قومی امن وسلامتی ان مذموم عناصر کی بیخ کنی سے مشروط ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬