رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی حکومت نے تارکین وطن کو نکل جانے کا حکم دے دیا، حکومت کی جانب سے تارکین وطن کو 3 ماہ کی ملہت دی گئی ہے جس میں ہدایت کی گئی ہے کہ 3 ماہ بعد اگر کوئی غیر قانونی تارک وطن سعودی عرب میں پایا گیا تو اس کو سزا کیساتھ بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
ایسے پاکستانی جو قانونی طریقے سے سعودی عرب روزگار کیلئے گئے تھے، لیکن کفیل کے مظالم سے تنگ آ کر اُس سے علیحدہ ہو گئے یا اس کی ملازمت چھوڑ دی، سعودی عرب نے ان تمام تارکین وطن کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔
سعودی حکومت کے قانون کے مطابق کفیل کی سرپرستی لازم ہے۔ اس قانون کا مقامی کفیل ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے روزگار کیلئے پاکستان سمیت دیگر ممالک سے آنیوالے ملازمین کو بلاوجہ تنگ کرتے ہیں، ان سے بھاری رقوم وصول کی جاتی ہیں اور انکار کرنے پر "کفالت" کا سرٹیفکیٹ واپس لے لیا جاتا ہے جس پر وہ غیرقانونی قرار دے دیئے جاتے ہیں۔
سعودی عرب سے ڈی پورٹ ہوکر آنیوالے پاکستانیوں نے بتایا کہ کفیل ایک طرف تو ہمارے ساتھ نوکروں جیسا سلوک کرتا تھا، اپنے گھر کے سارے کام کرواتا اور پھر ہماری تنخواہ کا بھاری حصہ زبردستی چھین لیتا تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اگر ہم اس کیخلاف پولیس سے رجوع کرتے تو پولیس بھی ہمارے موقف میں سچائی کے باوجود سعودی کفیل کی ہی مدد کرتی اور ہمیں غیر قانونی قرار دے کر گرفتار کرلیا جاتا۔
ایک اور تارک وطن نے بتایا کہ سعودی کفیل پیسے نہ دینے پر ہمیں تشدد کا نشانہ بناتا تھا۔ عوامی حلقوں نے سعودی عرب کے اس رویے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ ایک طرف تو سعودی عرب پاکستان کو اپنا دوست کہتا ہے دوسری جانب پاکستانیوں کیساتھ جانوروں سے بھی بدتر سلوک کرتا ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/