رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن بلتستان ڈویژن کی جانب سے سانحہ پاراچنار کے خلاف احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیا، جس میں کثیر تعداد میں عوام نے شرکت کی۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ آپریشن ردالفساد کے باوجود دہشت گردوں کے سامنے حکومت بے بس اور لاچار ہے۔ صرف لفظی آپریشن اور نیشنل ایکشن پلان کا ہونا کافی نہیں بلکہ عملی طور پر دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو قلع قلمع کرنے کی ضرورت ہے۔ حکمرانوں کی نااہلی اور عوام کے تحفظ میں بری طرح ناکامی نے عوام کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ دراصل یہ حکمرانوں کی خیانت کاری کا نتیجہ ہے۔ مفاد پرست اور عوامی امور سے لاپرواہ، کرپٹ گروہ ملک کو لوٹ کر بیرون ممالک اربوں ڈالر کے جائیداد بنانے کیلئے حکمران بن کر جھوٹے دعوئے کرنے والے ہیں۔ آرمی چیف اور سکیورٹی اداروں کے سربراہان کو خبردار کیا گیا کہ وہ عوامی امور میں اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے میں مصلحت کاشکار نہ ہوں۔ پاراچنار میں نہتے شہریوں پر ایف سی کی طرفسے فائرنگ نے ثابت کردیا کہ ان میں بھی ایسے عناصر شامل ہیں جو تکفیری دہشت گردوں کے ایماء پر کچھ بھی کر گزرنے کیلئے تیار ہیں۔ آرمی چیف کو چاہئے کہ ان ذمہ داران کو عوام میں بے نقاب کریں اور انکو ایسی کڑی سزا دلائی جائے کہ پھر کوئی کالی بھیڑ عوام میں سکیورٹی اداروں کے بارے میں مایوسی پھیلانے والی حرکات کا سوچ بھی نہ سکیں۔
احتجاجی جلسے سے ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی سیکرٹری جنرل آغا علی رضوی سمیت ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ احمد علی نوری، آئی ایس او بلتستان کے صدر سید اطہر موسوی، ایم ڈبلیو ایم ضلع اسکردو کے سربراہ مولانا فدا علی ذیشان، مولانا ذوالفقار عزیزی، تحصیل گمبہ کے سیکرٹری جنرل مولانا علی محمد کریمی، سینئر رہنما مولانا فدا علی عابدی اور دیگر نے خطاب کیا۔
احتجاجی جلسے میں قرارداد پیش کی گئی جن میں پاراچنار میں دہشت گردی کے واقعے اور ایف سی کی طرفسے فائرنگ کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی گئی۔ گلگت بلتستان کے آئینی حقوق اور سی پیک میں برابر کا حصہ دینے کا مطالبہ کیا گیا اور جنرل راحیل شریف کو متنازعہ فرقہ وارانہ اتحادی فورس کی سربراہی سے روکنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ کئی دنوں تک اخبارات کی بندش پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انکی آمرانہ ذہنیت کو ضیاءالحق سے تشبیہہ دی اور ایسے اقدام کو برداشت نہ کرنے کا بھی اعادہ کیا گیا۔ احتجاجی جلسے میں صحافیوں سے بھی مطالبہ کیا گیا کہ آپ عوام کی آواز بنیں، عوام آپ کے مسائل پر شانہ بشانہ ہونگے۔ ویمن ٹریفیکنگ ایشو میں ملوث اسمبلی ممبران کے حوالے سے مطالبہ کیا گیا کہ آزادانہ جے آئی ٹی تشکیل دیکر اسکی شفاف انکوائری کرائی جائے اور علاقے کو بدنام کرنیوالے کالے کرداروں کو عوام میں لایا جائے۔ اس سلسلے میں خبر دینے والے رپورٹر پر دہشت گردی ایکٹ لگا کر ہراساں کرنے کے اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ جی بی کے عوامی اراضی کو خالصہ سرکار قرار دیکر ہتھانے کے عمل کی بھی پرزور مذمت کی گئی اور حکومت کو خبردار کیا گیا کہ عوام کو معاوضہ ادا کئے بغٖیر ایک انچ پر بھی قبضہ کرنے نہیں دیا جائیگا۔ اس کے ساتھ ساتھ پرامن شہریوں خصوصا شگر کے عالم دین شیخ فدا حسین عابدی اور آئی ایس او کے صدر کو شیڈول فور میں ڈالنے کو صوبائی حکومت کی تنگ نظری اور تعصب قراردے کر اسکی بھی شدید مذمت کی گئی۔/۹۸۹/ ف۹۴۰