‫‫کیٹیگری‬ :
03 April 2017 - 22:05
News ID: 427279
فونت
ہنگری کے نائب وزیر آعظم، نائب اسپیکر اور سفیر سے ملاقات میں؛
حضرت آیت ‌الله مکارم شیرازی نے « دھشت گردانہ نظریات کی جڑوں کو خشک کرنا »، « سیاسی مذاکرات »، « جنایت کار افراد کا محاکمہ » دھشت گردی کی بلا سے نجات کے راستے ہیں ۔
ناصر مکارم شیرازی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت ‌الله ناصر مکارم شیرازی نے آج ہنگری کے نائب وزیر آعظم، نائب اسپیکر اور ایران میں مقیم سفیر سے ملاقات میں سے کہا: ہنگری سے ہمارے اچھے تعلقات رہیں اور آئندہ بھی دوستانہ تعلقات کی امید رکھتے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا : عصر میں حاضر تعلقات کی بنیادوں پر پوری دنیا ایک گھرانے کے مانند ہوگئی ہے کہ اگر اس گھرانے کے لوگ محبت و دوستی کی بنیادوں پر زندگی بسر کریں گے تو یہ گھر آباد رہے گا اور اگر اختلافات کی فضا قائم ہوگئی تو گھر ویرانوں میں بدل جائے گا ۔

اس مرجع تقلید نے ہنگری کے اسپیکر کے گذشتہ سال کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا : ان کا پہلا جملہ یہ تھا کہ دھشت گردی یوروپ کی ناقابل حل مشکل ہے ، مگر میں یہ کہتا ہوں کہ یہ مشکل ناقابل حل نہیں ہے بلکہ اس کا حل موجود ہے ، اور تین طریقوں« دھشت گردانہ نظریات کی جڑوں کو خشک کرنا »، « سیاسی مذاکرات »، « جنایت کار افراد کے محاکمہ » کے ذریعہ دھشت گردی کی بلا سے نجات پایا جا سکتا ہے ۔

انہوں نے بیان کیا: مجھے امریکن پر افسوس ہے کہ وہ خود کو دھشت گردی کے مخالف اور ان کے مد مقابل بتاتے ہیں مگر اپنی ریڈیو کے پروگرام میں داعش کی حکومت کو اسلامی ریاست کا نام دیتے ہیں ، جبکہ داعش نہ کوئی حکومت ہے اور نہ اسلامی ہے نیز تمام علمائے اسلام اس بات پر متفق ہیں کہ یہ تمام گروہ اسلام سے بیگانہ اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں ۔

اس مرجع تقلید نے بیان کیا: افسوس سیاسی مسائل کی بنیادوں پر اس گروہ کو اسلام سے جوڑ دیا گیا ، جب کہ اسلام دین رحمت ، محبت و شفقت ہے اور دیگر ادیان کے ساتھ مل جل کر زندگی بسر کرنے کے حکم دیتا ہے، لہذا ہمیں دھشت گردی کی بلا سے نجات پانے میں مایوس نہیں ہونا چاہئے کہ اگر بعض حکومتیں ان کی مدد نہ کرتیں تو یہ اب تک ختم ہوچکے ہوتے ۔

انہوں نے یاد دہانی کی : داعش اور دھشت گردوں سے فقط عالم اسلام ہی کو نہیں بلکہ پوری دنیا کو خطرہ لاحق ہے لہذا سبھی کو متحد ہوکر اور پوری صداقت کے ساتھ اس کا مقابلہ کرنا چاہئے اور اس کی نابودی کی کوشش کرنی چاہئے ۔

اس مرجع تقلید نے ہنگری کے اسپیکر کے دوسرے جملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ہمیں دھشت گردوں کو اچھے اور برے کی تقسیم نہیں کرنی چاہئے کیوں کہ دھشت گرد ھر حالت میں برے اور سبھی کے لئے خطرناک ہیں کیوں کہ ان کے وجود سے دنیا کی امنیت و سیکوریٹی کو خطرہ لاحق ہوتا ہے ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۵۲۱

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬