رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری حجت الاسلام و المسلمین راجہ ناصر عباس جعفری نے ڈان لیکس پر وفاقی حکومت کی طرف سے جاری نوٹیفیکیشن پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے حقائق کے برعکس قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انکوائری کمیٹی کی سفارشات کو منظر عام پر لایا جائے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے کچھ روز قبل واضح طور پر کہا گیا تھا کہ ڈان لیکس کے حوالے سے تحقیقاتی کمیٹی کی شفارشات کو وزیر اعظم کی منظوری کے بعد عوام کے سامنے پیش کیا جائے گا لیکن اب ان سفارشات کو عوام سے چھپایا جا رہا ہے۔ سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب سے حکومت پر حقائق سامنے لانے کے لیے دباؤ ڈالا جانا چاہیے۔ ڈان لیکس کے اصل ذمہ داران کو بچا کر حکومتی شخصیات اور ایک سرکاری ملازم کو قربانی کا بکرا بنانے کا فیصلہ غیرمنصفانہ ہے۔
علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ پاک فوج کی جانب سے اس نوٹیفیکیشن کا مسترد کیا جانا ہی اس کے غیرحقیقی ہونے کی دلیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈان لیکس پر حکومتی موقف شروع سے ہی مبہم رہا ہے۔
انکوائری رپورٹ کی روشنی میں جاری کیا گیا نوٹیفیکیشن غیر واضح اور عوام کے بے وقوف بنانے کی ناکام کوشش ہے۔ موجودہ حکومت اپنی نااہلی اور کرپشن کی بدولت چاروں اطراف سے پھنسی ہوئی اور بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ میڈیا میں ملکی سلامتی اور پاک فوج کے تشخص کے منافی بیان کی اشاعت ایک سنگین اور ناقابل معافی جرم ہے۔ اس سازش میں ملوث تمام کرداروں کو منظرعام پر لایا جانا چاہیے۔ قوم حقائق جاننا چاہتی ہے۔
انکوائری رپورٹ میں کمیٹی کی سفارشات کے مندرجات کو مکمل طور پر سامنا لائے جائے۔ قومی اہمیت اور سیکیورٹی سے متعلق تمام معاملات کی تحقیقات کی شفافیت یقینی بنانے کے لیے ڈان لیکس کی انکوائری اعلیٰ عدلیہ سے کرائی جائے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰