02 May 2017 - 11:41
News ID: 427856
فونت
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری:
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا : معصوم بچوں سے جبری مشقت کی روک تھام کے لیے موثر قانون سازی کی ضرورت ہے۔
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے ’’مزدوروں کے عالمی دن‘‘ کے موقعہ پر مرکزی میڈیا سیل سے جاری ایک بیان میں کہا ہے ملک میں مزدور کی سرکاری طور پر طے شدہ اجرت شرمناک ہے۔

انہوں نے وضاحت کی : موجودہ مہنگائی کے تناسب سے ایک مزدور کی تنخواہ کم سے کم ایک تولہ سونے کی قیمت کے برابر کی جانی چاہیے۔ مزدوری اور مشقت کرنے والے ضعیف العمر افراد کا حکومت کی طرف سے ماہانہ وظیفہ مقرر کیا جائے۔ معصوم بچوں سے جبری مشقت کی روک تھام کے لیے موثر قانون سازی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے یبان کیا : ملک کی تعمیر و ترقی میں سب سے زیادہ کردار ان محنت کشوں کا ہے جو مشقت کر کے رزق حلال سے اپنے خاندان کی کفالت کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے یہی طبقہ زوال کا شکار ہے۔زندگی کے تمام شعبوں میں ایسے محنت کش موجود ہیں جن کی محنت سب سے زیادہ اور اجرت سب سے کم ہے۔ یہی سرمایہ دارنہ جبر معاشی استحصال کی بدترین مثال ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ دنیا کے 80 سے زائد ممالک میں منائے جانے والے’’یوم مزدور‘‘ میں روایتی تقریبات کا انعقاد مزدور کی مشکلات کا حل نہیں ہے۔ درد دل رکھنے والی با اختیار شخصیات اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو چاہیے کہ وہ مزدوروں کو سرمایہ دارانہ جبر سے نجات دلانے کے لیے کوئی مضبوط لائحہ عمل پیش کریں۔

انوہں نے بیان کیا : پاکستان میں مہنگائی کے تناسب سے مزدور کی تنخواہ میں اضافہ کیا جائے۔حکومت کی طرف سے مزدور کے لیے جو تنخواہ طے کی گئی ہے اس سے بجلی گیس کے بل بھی پورے نہیں ہوتے۔مزدور کی کم سے کم ماہانہ اجرت کم از کم پچاس ہزار جب تک طے نہیں کی جاتی تب تک اس نظام کو منصفانہ نظام قرار نہیں دیا جا سکتا۔

حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا : وطن عزیز کے پسماندہ علاقوں میں محنت کش نہ صرف غربت کی چکی میں پس رہے ہیں بلکہ سرمایہ داروں کے ہاتھوں آئے دن ان کے ناموس کے جنازے نکالے جاتے ہیں ۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬