رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مہر خبررساں ایجنسی نے ایکسپریس ٹربیون کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن سے جہاد کے نام پربھاری رقم لینے اور سپریم کورٹ میں کیس دائر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف نے جہاد کے نام پر لی گئی رقم 1989 ء میں محترمہ بینظیر بھٹو کی حکومت کو گرانے کے لئے استعمال کی گئی۔
پانامہ کیس کے بعد پی ٹی آئی نے وزیراعظم نواز شریف کے خلاف ایک اور کیس دائر کرنے کا اعلان کردیا ہے ۔ پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری نے کہا کہ " ہم رواں ہفتے سپریم کورٹ میں وزیراعظم کے خلاف ایک کیس دائر کرنے جارہے ہیں کہ نواز شریف نے پاکستان میں جمہوریت کو غیر مستحکم کرنے کے لئے دہشت گرد تنظیم سے فنڈز وصول کئۓ " ۔
پی ٹی آئی کے دعوے کے مطابق نواز شریف نے ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر اور افغانستان میں جہاد کیلئے اسامہ بن لادن سے 1۔5 بلین روپے وصول کئے،یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ1989 میں سابق وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو کے خلا ف تحریک عدم اعتماد کیلئے270 ملین روپے بھی وصول کئے گئے۔
اطلاعات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف " پی ٹی آئی " نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اس نے مشہور اصغر خان کیس کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری کے مطابق پارٹی قیادت کی جانب سے احکامات ملنے کے بعد پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم نے درخواست جمع کرانے کی تیاری شروع کردی ہے اور اس کو جلد ہی سپریم کورٹ میں جمع کرادیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ نواز شریف کے بیرونی طاقتوں سے رابطوں کے حوالے سے قوم کو آگاہ کیا جانا چاہیئے۔نواز شریف کے خلاف القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لاندن سے بھاری مقدار میں رقم وصول کرنے کا الزام گزشتہ 2 دہائیوں سے گونج رہا تھا، لیکن گزشتہ سال یہ معاملہ اُس وقت دوبارہ سامنے آیا جب انٹرسروسز (آئی ایس آئی) کے سابق اہلکار خالد خواجہ کی اہلیہ شمامہ خالد نے اپنی کتاب میں دعویٰ کیا تھا کہ نواز شریف نے ضیا دور کے خاتمے کے بعد بینیظیر بھٹو کی سربراہی میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے خلاف الیکشن لڑنے کے لیے اسامہ بن لادن سے رقم حاصل کی تھی۔
کتاب میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ نواز شریف کی جانب سے اسلامی نظام کو متعارف کروانے کے ارادوں نے اسامہ بن لادن کی طرح ان کے شوہر خالد خواجہ کو بھی متوجہ کیا تھا، انھوں نے لکھا تھا، القاعدہ کے سربراہ نے نواز شریف کو بھاری فنڈ جاری کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان سے دہشت گردی ختم نہ ہونے کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ پاکستان کی حکمراں جماعت مسلم لیگ کے رہنماؤں کے وہابی دہشت گرد تنظیم القاعدہ ، داعش اور طالبان سے قریبی تعلقات بتائے جاتے ہیں اور دہش ت گرد تنظیموں کے اکثر بانی رہنما حکمراں جماعت مسلم ليک نون کے ساتھ ہیں۔/۹۸۹/ف۹۴۰/