رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی وزارت سول سروسز نے تمام سرکاری اداروں کو حکم دیا ہے کہ وہ 3 سال کے اندر اندر تمام غیر ملکیوں کو نوکری سے فارغ کردیں ۔
سعودی حکومت کی جانب سے یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ برس سے سعودی عرب کی تیل کی کمائی میں نمایاں کمی واقع ہوئی، کیوں کہ سعودی عرب کی کمائی کا زیادہ تر انحصار تیل کی پیداوار پر ہے۔
سعودی حکومت نے وژن 2030 کے تحت ایک ایسے منصوبے کا اعلان بھی کر رکھا ہے، جس کا مقصد زیادہ سے زیادہ مقامی افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا ہے۔
اس منصوبے کے تحت سعودی حکومت تیل کی کمائی کے بغیر چھوٹے، بڑے اور درمیانے درجے کی مختلف سرمایہ کاری اور کاروبار کے منصوبے شروع کرنے کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔
اطلاعات کے مطابق سعودی سول سروسز کے ڈپٹی وزیر عبداللہ المیلفی نے تمام متعلہ اداروں کو حکم دیا کہ 2020 کے بعد کوئی بھی غیر ملکی نوکری پر نہ ہو۔
ڈپٹی وزیر کی صدارت میں دارالحکومت ریاض میں ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، جس میں بتایا گیا کہ گزشتہ برس کے اختتام تک ملک بھر میں 70 ہزار غیر ملکی افراد نوکری کر رہے تھے۔
اجلاس میں عبداللہ المیلفی نے واضح طور پر کہا کہ سعودی بادشاہت وژن 2030 کے تحت مکمل طور پر تمام سرکاری نوکریاں قومی اور مقامی افراد کو دینا چاہتی ہے۔
ذرائع کے مطابق یمن پر سعودی عرب کی مسلط کردہ جنگ میں بھی سعودی عرب کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے اور اس جنگ میں سعودی عرب تاریخی شکست سے بچنے کے لئے یمنیوں کو اپنی بربریت کا نشانہ بنا رہا ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/