23 May 2017 - 08:13
News ID: 428194
فونت
مولانا مفتی محمد مکرم احمد :
شاہی فتحپوری مسجد کے امام جمعہ نے بیان کیا : سعودی عرب کی سربراہی میں اسلامی ممالک کی امریکا اور اسرائیل کی طرف سے تشکیل دی جانے والے فوجی ناٹو اتحایہ ایک قسم کی سازش کا پیش خیمہ نظر آ رہا ہے اس سلسلہ میں عالم اسلام کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ۔
مفتی محمد مکرم احمد

شاہی فتحپوری مسجد کے امام جمعہ مولانا مفتی محمد مکرم احمد نے رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر سے گفت و گو میں مسلمانوں کا مقدس ملک جہاں سے اسلام کے پاک وجود کی بناد پڑی اور سارے دنیا میں پھیلی جسے آج کل سعودی عرب کے نام سے جانا جاتا ہے اس سرمین وحی پر اسلام کا قدیمی و جانی دشمن امریکا کے صدر ڈونالٹ ٹرمپ کے سفر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : سعودی عرب کا امریکا اور اسرائیل کے ساتھ قدیمی و مستحکم رابطہ ہے اور یہ قربت باعث بنا کہ ٹرمپ اپنے بیرونی ملکی سفر کا آغاز سعودی عرب سے کرے ۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : حالانکہ مختلف ذرایع سے خبر موصول ہوئی ہے کہ صیہونی حکومت کی طرف سے تجویز کی گئی ہے کہ امریکی صدر اپنا سفر سعودی عرب سے کریں۔ صیہونی حکومت کی طرف سے امریکی صدر کے لئے اس طرح کی تجویز بھی قابل غور ہے کہ جو ملک پورے دنیا کے مسلمانوں کو قلع قمع کرنے کے منصوبے پر عمل کر رہا ہے اس کی یہ تجویز کا منشا کیا ہو سکتا ہے ۔

مولانا مکرم احمد نے بیان کیا : ظاہر طور پر سب سے پہلے سعودی عرب اور امریکا کے تعلقات تجارتی تھے مگر آہستہ آہستہ یہ رابطہ سیاسی میدان میں بھی مضبوط ہوتا گیا اور بعض قرائن سے اندازہ ہوتا ہے کہ  ان لوگوں کے درمیان پشت پردہ بہت عمیق رابطہ پائے جاتیں ہیں جو عالم اسلام کے لئے لمحہ فکر ہے ۔

انہوں نے امریکا و صیہونی حکومت سے سعودی عرب کے دوستانہ تعلقات کی طرف اشارہ رکتے ہوئے کہا : جیسا کہ ظاہری طور پر آل سعود بادشاہوں کا امریکا اور اسرائیل سے رابطہ دوستانہ رہا ہے جس سے کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہو سکتا کیوں کہ وہ جس سے چاہیں دوستی کریں لیکن اگر ہم مسلمانوں کے مقدس مقامات کے ناظم اور مسلمانوں کے ہمدرد کا دعوا کرتے ہیھ تو مسلمانوں کے جانی دشمن سے تو دوستی کرنا زیبا نہیں دیتا اور ایک مقدس مقام جو مسلمانوں کی رگ حیات ہے جس کا احترام تمام مسلمانوں پر واجب ہے اس کے تقدس سے کھیلنا مسلمانوں کے ساتھ خیانت ہے۔

مفتی محمد اکرام نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : سعودی عرب کو چاہیئے کہ ریاض کانفرنس میں عالم اسلام پر ہو رہے مظالم پر گفت و گو کریں، امریکا اور تمام یورپی ممالک میں مسلمانوں پر ہو رہے مظالم اور ان کے ساتھ کی جارہی تعصب پر گفت و گو کریں ۔ مغرب ممالک میں مسلم خواتین کے سروں سے چادریں چھینی جا رہی ہیں اس کے خلاف آواز اٹھائیں ورنہ ایسی دوستی سے کیا فائدہ کہ جب عالم اسلام کی مشکلات پر اور ان پر ہو رہے مظالم پر گفت و گو نہیں کی جائے ۔

انہوں نے تاکید کرتے ہوئے بیان کیا : اس اجلاس میں امریکا کی طرف سے مسلمان ممالک پر لگائی گئی ظالمانہ پابندی ختم کرنے کی بات ہونی چاہیئے کیونکہ اس کا یہ اقدام انسانی حقوق کے تحفظ کے خلاف ہے اور مسلمانوں پر جو دہشت گردی کا شک و شبہ کیا جاتا ہے مسلمانوں پر نہیں کیا جانا چاہیئے مگر جو لوگ بھی دہشت گردی کے اس مذموم عمل میں ملوث ہیں ان کے خلاف کاروئی بھی ضروری ہے کسی بھی اسلامی ممالک پر بغیر کسی ثبوت کے اس طرح کا الزام نہیں لگانا چاہیئے ۔

فتحپور مسجد کے امام جمعہ نے کہا : ٹرمپ کو اپنے فلسطین کے سفر میں فلسطینی مظلوم عوام پر صیہونی جارحیت کے خلاف آواز اٹھانی چاہیئے اور فلسطین کے انسانی حقوق کی حمایت کرنی چاہیئے، فلسطین و غزہ پٹی پر جو وہاں کے بچے بوڑھے اور خواتین کے ساتھ ہو رہی صیہونی زیادتی کو نزدیک سے دیکھے اور صیہونی حکومت کے اس جارحیت کے خلاف اقدام کرے ور اس کی مذمت کرے اور فلسطینی مظلوم عوام کی حمایت کرے ۔

انہوں نے وضاحت کی : مگر کیا ایسا کیا گیا؟ نہ ریاض اجلاسیہ میں اسلامی ممالک کے سربراہوں اور حرمین و شرفین کے خادمین نے مسلمانوں پر ہو رہے مظالم پر اعتراض کیا اور نہ ہی فلسطین پر صیہونی جارحیت پر ٹرمپ نے مذمت کی بلکہ فلسطینی عوام کو ہی غلط ثابت کیا ۔

ہندوستان میں مسلمانوں کے بزرگ عالم دین نے امریکی صدر اور اس کی بیوی کے ساتھ سعودی سربراہوں کا تلوار کا رقص اور  نا محرم خواتین سے مصافحہ کی مذمت کرتے ہوئے بیان کیا : تمام مسلمانوں کو اسلامی تعلیمات کے دائرہ میں قدم بڑھانا چاہیئے اور خاص کر سعودی عرب کے بادشاہ کو حرمین شریفین کے تقدس کی حفاظت کرتے ہوئے اپنے تمام امور اسلامی قانون و تعلیمات کے دائرے میں انجام دینا چاہیئے، دنیوی اقتدار کے لئے کبھی بھی اسلامی اصول کو پیر تلے نہیں روندنا چاہیئے اور کبھی بھی ایسے کام انجام نہیں دینا چاہیئے جس سے اسلامی امت کی دل آزاری و رسوائی کا سبب ہو۔

انہوں نے کہا : ریاض میں اکٹھا ہوئے اسلامی ممالک کے سربراہوں کو چاہیئے کہ شام و یمن و عراق و لیبیہ اور بھی دوسرے ممالک میں مسلمانوں پر ہو رہے ظلم کو ختم کرنے کے لئے اقدام کریں تا کہ کوئی بھی مسلمان ظلم کا شکار نہ ہو اور اسلامی قوانین و بھائی چارگی کے مطابق اپنی پر امن زندگی گزار سکے ۔

فتحپور مسجد کے امام جمعہ نے کہا : سعودی عرب کی سربراہی میں اسلامی ممالک کی امریکا اور اسرائیل کی طرف سے تشکیل دی جانے والے فوجی ناٹو اتحایہ ایک قسم کی سازش کا پیش خیمہ نظر آ رہا ہے کبھی بھی امریکا اور صیہونی حکومت مسلمانوں کی بھلائی کے لئے سوچ بھی نہیں سکتے ان کے اس اقدام سے مسلمانوں کے ساتھ ہو نے والے سازش کی بو آ رہی ہے اس سلسلہ میں عالم اسلام کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ۔

مولانا مفتی محمد مکرم احمد نے عالم اسلام کے پر آشوب حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بیان کیا : ہم دعا کرتے ہیں سعودی عرب کے لئے کہ یہ حکام کوئی ایسا قدم نہ اٹھائین کہ حرمین و شرفین کا تقدس پامال ہو اور مسلمان ایک دوسرے کے تباہی کا سبب بنیں اور اس سرزمین وحی سے کوئی ایسا فیصلہ نہ لیا جائے جو مسلمانوں کی بیخ کنی و نابودی کا سبب بنے ۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬