رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں میثاقِ مدینہ کی روشنی میں معاشرے کی تشکیل کے موضوع پرایک سیمینار منعقد ہوا، جس میں مولانا مفتی رفیع عثمانی اور چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمٰن سمیت مختلف مکاتب فکر کے 30 سے زائد علمائے کرام نے شرکت کی۔
سیمینار کے اختتام پر علمائے کرام کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف متفقہ طور پر فتوٰی بھی جاری کیا گیا، جس میں فرقہ وارانہ منافرت، مسلح فرقہ وارانہ تصادم اور طاقت کے بل بوتے پر اپنے نظریات کو دوسروں پر مسلط کرنے کو فساد فی الارض قرار دیا گیا اور ایسی سرگرمیوں کے خلاف ریاستی اداروں سے بھرپور کارروائی کی درخواست کی گئی۔
فتوٰی میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں نفاذ شریعت کے نام پر طاقت کے استعمال، ریاست کے خلاف مسلح محاذ آرائی، تخریب و فساد اور دہشت گردی کی تمام صورتیں جن کا ہمارے ملک کو سامنا ہے، اسلامی شریعت کی رو سے قطعی حرام اور بغاوت کے زمرے میں آتی ہیں، جن کا تمام فائدہ اسلام اور ملک دشمن عناصر کو پہنچ رہا ہے۔
فتوٰی کے مطابق ملک میں خودکش حملہ کرنے اور کرانے والوں کے ساتھ ساتھ ان کی ترغیب اور معاونت کرنے والوں کے خلاف بھی وہی کارروائی ہونے چاہیئے، جو باغیوں کے خلاف ہوتی ہے ۔ علمائے کرام کے فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ جہاد کو شروع کرنے کا اختیار صرف اسلامی ریاست کے پاس ہے اور کسی شخص یا گروہ کو اس کا اختیار حاصل نہیں ۔/۹۸۹/ف۹۴۰/