‫‫کیٹیگری‬ :
31 May 2017 - 18:24
News ID: 428330
فونت
آیت الله جعفر سبحانی:
مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله سبحانی نے یہ کہتے ہوئے کہ قران کریم بے عیب و نقص کتاب ہے کہا: جسے جس قدر بھی خلقت میں نقص تلاش کرنا ہو وہ تلاش کر لے مگر اسے قانون مداری اور سعادت کے سوا کچھ بھی نہ ملے گا ۔
حضرت آ‌یت الله سبحانی

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله جعفر سبحانی نے مدرسہ حجتیہ قم میں سوره ملک کی آیات کی تفسیر کرتے ہوئے کہا: انسان جس قدر بھی خدا کی خلقت میں نقص تلاش کرے گا اسے عظمت و بلندی کے سوا کچھ بھی دستیاب نہ ہوگا، انسان ایک کتاب کی تحریر میں یہ سوچتا ہے کہ اے کاش میں فلاں مطلب اس کتاب کی ابتداء میں لایا ہوتا ، خود مصنف اپنی ہی تحریر پر اشکالات لکھتا ہے ، مگر خداوند متعال کے سلسلے میں ایسا نہیں ہے ، اس کی خلقت اسی کی ذات کی طرح بے نقص و عیب ہے ۔

اس مرجع تقلید نے واضح طور سے کہا: مومنین اور کفار دونوں ہی ملکر اگر برس ہا برس اس خلقت میں عیب تلاش کرنا چاہیں تو انہیں ذرہ برابر کوئی عبیب و کمی نہ ملے گی ، خداوند متعال کا سوره ملک کی 4 ویں آیت میں ارشاد ہے کہ «ثمُ‏َّ ارْجِعِ الْبَصَرَ كَرَّتَينْ‏ِ يَنقَلِبْ إِلَيْكَ الْبَصَرُ خَاسِئًا وَ هُوَ حَسِير» ایک بار پھر خلقت میں غور کرو تو تمھاری انکھوں کو اس خلقت میں کوئی کمی نہ ملے گی ۔

حوزہ علمیہ قم میں درس خارج فقہ و اصول کے برجستہ استاد نے بیان کیا: بہت سارے مادہ پرستوں نے اس خلقت میں عیب تلاش کرنے کی کوشش کی اور اوٹ پٹانگ اشکالات بھی نکالے مگر دنیا نے ان کی باتوں کو ان کے منھ پر مار دیا جیسے انہوں نے کہا کہ کان کی لویں فضول اور اضافی ہیں مگر وہ اس بات سے لاعلم ہیں کہ کان کی لویں سماعت اور آواز کا رخ بدلنے کا کام کرتی ہیں ۔

حضرت آیت الله سبحانی نے مزید کہا : یہاں پر ایک سوال اٹھتا ہے کہ کیا فقط ہم دو تین بار سے زیادہ اس خلقت پر غور و خوض نہ کریں ، خداوند متعال نے فرمایا کہ «ثمُ‏َّ ارْجِعِ الْبَصَرَ كَرَّتَينْ‏ِ» بار دیگر اس خلقت پر غور کرو ۔

انہوں نے کہا: قران کریم نے یہاں پر تکوینیات کی گفتگو کی ہے ، اور فرمایا کہ زمین و آسمان میں نقص نکالو ، مگر نہیں نکال سکتے ، اس تکوینی کتاب کے علاوہ ایک تشریعی کتاب بھی ہے ، کہ انسان جس قدر بھی اس تشریعی کتاب میں نقص تلاش کرنے کی کوشش کرے اس میں کسی قسم کا نقص نہیں نکال سکتا ، کیوں کہ دونوں کا خالق ایک ہے ، لہذا قران میں بھی جس قدر نقص نکالنے کی کوشش کی جائے گی اس میں فضائل و کمالات کے سوا کچھ بھی نہ ملے گا ۔

اس مرجع تقلید نے واضح طور سے کہا: سوره بقره میں خداوند متعال نے خانوادہ کے سلسلے میں لاتعداد قوانین بیان کئے ہیں ، ایسے وقت میں یہ قانونین بیان کئے گئے جب سعودیہ میں خانوادہ کی کوئی اہمیت نہ تھی ، خانوادہ کے سلسلے میں قران میں اس مقدار میں آیات کا نزول اس بات کی نشانی ہے کہ تمام کی تمام آیات خدا کی جانب سے ہیں ۔

حوزہ علمیہ قم میں درس خارج فقہ و اصول کے برجستہ استاد نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ کتاب تشریعی ، کتاب تکوینی کے مطابق ہے کہا: خلقت کی کتاب میں جو کچھ بھی وہ تمام کا تمام حسن و جمال ہے ، کوئی نقص نہیں ، مصنف کی تحریر اور کتاب ، مصنف کے جیسی ہونی چاہئے ، مصنف چوں کہ خود بے عیب و نقص ہے ، اس کا اثر بھی بے عیب و نقص ہے ، جس طرح کی اس کی ذات لامحدود ہے اسی طرح قران جیسی کتاب بھی لامحدود ہے ، انسان کو اس کتاب کے سلسلے میں لکھتے ہوئے ۱۴۰۰ سال ہوگئے مگر اج بھی اس کے مطالب ختم نہیں ہوئے ۔

حضرت آیت الله سبحانی نے مزید کہا: خداوند متعال نے سوره ملک کی چھٹی آیت میں فرمایا «وَ لِلَّذِينَ كَفَرُواْ بِرَبهِّمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَ بِئْسَ الْمَصِير» اس نے نہیں کہا « کفروا بالله » بلکہ کہا « كَفَرُواْ بِرَبهِّمْ » کیوں کہ کفار خدا کا انکار کرتے تھے مگر انہیں ربوبیت اور پرورش دینے والے کا انکار نہیں تھا ، وہ اس بات کے قائل تھے خداوند متعال ان کا پروردگار نہیں ہے بلکہ اس نے موجودات کو پیدا کیا ہے وہ موجودات پروردگار ہیں ۔

حوزہ علمیہ قم میں درس خارج فقہ و اصول کے برجستہ استاد نے قیامت میں اہل دوزخ کے حالات کی جانب اشارہ کیا اور کہا: سوره ملک آٹھویں آیت « تَكاَدُ تَمَيزَّ مِنَ الْغَيْظِ » میں آیا ہے کہ جہنم کا پانی ، ابلتے پانی کی طرح گرم ہے کہ جیسے غصے میں انسان کھول جاتا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا: جب کسی گھر میں آگ لگ جائے اور وہ آگ شعلہ ور ہوجائے اور جس طرح انسان اس آگ اور اس کی حرارت کو دور سنتا اور محسوس کرتا ہے اسی طرح جہنم کا حال ہوگا ، خداوند متعال نے سورہ ملک کی 7 ویں اور 8 ویں آیت میں اشارہ کیا کہ اہل جہنم غصے سے پھٹ جانے کے قریب ہیں ، اور جب بھی دوزخ کے فرشتے انہیں جہنم میں ڈالیں گے تو ان سے کہیں گے کہ کیا تم تک کوئی ڈرانے والا نہیں آیا ، تو اہل جہنم جواب دیں گے کہ کیوں! آیا تھا مگر ہم نے اس کو جھوٹلا دیا ، اور کہا کہ خداوند متعال نے ایسی کوئی چیز نازل نہیں کی ، اور تم گمراہی کا شکار ہو ۔

حضرت آیت الله سبحانی نے یاد دہانی کی : اس آیت کے دوسرے حصے میں آیا ہے کہ « كلُّمَا أُلْقِىَ فِيهَا فَوْجٌ » اس مطلب یہ ہے کہ جوق در جوق افراد کو جہنم میں ڈالا جائے گا ۔ /۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۹۹۸

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬