رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے گزشتہ روزجاری ہونے والی ایک رپورٹ میں فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس اور دوسرے شہروں پر صیہونی ریاست کے50 سال سے قائم ناجائز تسلط اور مقامی فلسطینی باشندوں کے خلاف انتقامی پالیسیوں پر شدید تنقید کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق اوچا کے عہدیدار ڈیوڈ کارڈن نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ بیت المقدس اور دوسرے مقبوضہ فلسطینی شہروں میں فلسطینی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ تشدد، جبری شہر بدری، مکانات کی مسماری، بنیادی سہولتوں کی فراہمی میں رکاوٹیں، باعزت زندگی گذارنے سے محروم کرنے کی اسرائیلی پالیسی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں شمار ہوتی ہے۔
کارڈن کی طرف سے یہ رپورٹ بیت المقدس اور دریائے اردن کے مغربی کنارے کے علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے 50سال پورے ہونے کے موقع پر جاری کی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ برس غاصب صہیونی حکومت نے 759 بچوں سمیت 1601 فلسطینیوں کو بے گھرکیا۔ فلسطینیوں کی 300املاک پر غیرقانونی طور پرقبضہ کیا گیا۔ دسمبر 2016 کے دوران غرب اردن میں فلسطینی شہریوں کی نقل وحرکت پر 572 بارپابندیاں لگائی گئیں اور غزہ پر گذشتہ 10سال سے مسلط ناکہ بندی نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنادی ہے۔
2016 کے دوران پابندیوں کے نتیجے میں غیرملکی امدادی اداروں کے کارکنوں کی غزہ آمد ورفت میں مشکلات پیدا ہوئیں۔ /۹۸۹/ف۹۴۰/