04 June 2017 - 14:49
News ID: 428387
فونت
ولادیمیر پوٹن :
روسی صدر نے کہا : شامی فوج نے شام کے شہر خان شیخون میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال نہیں کیا ہے۔
ولادیمیر پوتن اور بشار اسد

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ شام کے خان شیخون علاقے میں کیمیائی حملے میں شامی فوج کی شرکت کا الزام لگانا ایک سازش تھی۔

انہوں نے کہا کہ روس کو اس بات پر یقین ہے کہ شامی فوج نے شام کے شہر خان شیخون میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال نہیں کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر مسلح گروپ کا اس کیمیائی حملے میں حصہ لینے کا امکان ہو سکتا ہے لیکن شامی حکومت اس کارروائی میں ملوث نہیں ہے۔

روسی صدر نے کہا ہے کہ خان شیخون میں جان بوجھ کر بشار الاسد پر الزام لگانے کے لیے کیمیائی ہتھیار کا استعمال کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سابق امریکی صدر کے دور حکومت میں براک اوباما کے ساتھ شام کے کیمیائی ہتھیاروں کے مکمل خاتمے پر اتفاق کیا گیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ شام کے بعض علاقوں میں(شامی باغیوں کے زیراثر علاقوں میں) ابھی کیمیائی ہتھیار موجود ہیں لیکن ہم شامی فورسز کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کرنے کے الزام کو مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بعض افراد نے اس بات کا دعوی کیا ہے کہ شام میں کچھ افراد کیمیائی مادہ کے استعمال کے نتیجے پر زخمی یا جاں بحق ہوگئے ہیں جو کہ جھوٹ پر مبنی دعوے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مجھے یقین ہے کہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش تھی اور اس سازش کا مقصد بشار الااسد کی حکومت پر الزام لگانا ہے۔

4 اپریل 2017 کو دہشتگردی اور مسلح گروپوں سے منسلک ذرائع ابلاغ نے ادلب کے جنوب میں واقع قصبے خان شیخون میں ایک کیمیائی حملے کا اعلان کردیا جس کے بعد امریکی اور کئی مغربی ممالک نے تصدیق کئے بغیر شام کو کیمیائی حملے کا الزام لگایا جبکہ اقوام متحدہ کی سرکاری رپورٹ کے مطابق شام نے اپنے تمام کیمیائی ہتھیاروں کو تباہ کر دیا ہے۔

شامی حکومت مخالف ذرائع ابلاغ کی خبروں کے ذرائع کے مطابق، اس کیمیائی حملے کے نتیجے میں میں تقریبا 100 افراد جاں بحق اور400 زخمی ہوئے ہیں۔

تفصیلات کی مطابق، روس اور ایران کے حکام نے اس سے پہلے بارہا خان شیخون کے علاقے میں اس واقعے کے حوالے سے بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی کی تنظیم (او پی سی ڈبلیو) کو اس حملے کا ذمہ دارہونا چاہیے کیونکہ انجام شدہ تحقیقات کے مطابق دہشتگردوں کے کیمیائی اور جنگی ہتھیاروں کے گودام کا دھماکہ اس واقعے کی اصل وجہ ہو سکتی ہے۔

یاد رہے کہ 7 اپریل 2017 کو امریکہ نے شامی فوج کو سزا دینے کے بہانے سے شام کے خلاف میزائل سے متعدد حملے کیے۔ امریکی محکمہ دفاع کے مرکز پینٹاگون نے بتایا تھا کہ مشرقی بحیرہ روم میں بحری بیڑے سے تقریبا 59 ٹام ہاک کروز میزائل سے شام کے ایک ہوائی اڈے کو نشانہ بنایا گیا۔

تہران، ماسکو، دمشق نے شام کے کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی کی تنظیم کے ماہرین سے الشعیرات ہوائی اڈے اور خان شیخون واقعے کے حوالے سے مزید تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے لیکن شامی حکومت کے خلاف کچھ مغربی ممالک نے ان تحقیقات کی مخالفت کی کیونکہ موجودہ حقائق پر ایسا اقدام شامی حکومت کے ایک سوچی سمجھی سازش ہے جو کہ ناکام ہو چکی ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬