رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے حضرت خدیجہ الکبریٰ کی وفات پر اپنے پیغام میں کہا کہ اسلام کے سب سے پہلے محسن اور حضور اکرمؐ کے سب سے پہلے محافظ و مربی حضرت ابو طالبؑ اور حضرت خدیجہ الکبریؑ ہیں۔
انہوں نے بیان کیا : حضرت ابوطالبؑ نے اپنی قوت و حشمت و مقام اور اپنی اولاد اور حضرت خدیجہ الکبریؑ نے اپنے پاکیزہ مال و دولت کے ذریعے شجر اسلام کو ایسی توانائی عطا کی کہ اس کا سایہ پوری کائنات پر ہوا اور آج تک اسلام کی ترویج و ترقی حضرت خدیجہ الکبریؑ کی قربانیوں کی مرہون منت ہے۔
انہوں نے وضاحت کی : جب دین اسلام اپنے ابتدائی مراحل طے کررہا تھا‘ جب پیغمبر اکرمؐ تن و تنہا حق کی تبلیغ میں مصروف تھے‘ جب کفار و قریش اپنے مال‘ طاقت اور افرادی قوت سے نبی اکرمؐ کے مقابل آگئے تو ایسے میں جناب خدیجہ الکبریؑ نے حضور اکرمؐ سے اپنا دائمی رشتہ جوڑ کر ایسا لازوال اور غیر متزلزل سہارا فراہم کیا جس کے ممنون خود پیغمبر گرامیؐ رہے۔
انہوں نے کہا : بی بی نے واقعی آنحضرتؐ کی رفیقہ حیات ہونے کا ثبوت دیا چونکہ پیغمبر اکرمؐ کی ذات اقدس اللہ کے راستے اور عبادت و ریاضت سے عبارت تھی جبکہ ام المومنین پیغمبر اکرمؐ کے دکھ درد میں برابر شریک رہیں اور زندگی کے تمام فرائض میں بھرپور حصہ لیا۔ملیکتہ العرب‘ ام المومنین حضرت خدیجہ الکبریؑ نے خواتین میں سب سے پہلے اسلام قبول کرکے اور تصدیق رسالت کرکے ایک دانشمند خاتون ہونے کا ثبوت دیا۔
انہوں نے کہا : ان کی دانشمندی کا بارز نمونہ یہ ہے کہ رسالت کی اقتصادی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے لئے اقدامات کئے یہ ان کی زیرکی کی بہت بڑی دلیل ہے۔ اپنے اس عمل اور اپنے جذبہ صادق سے اسلام کی بنیادیں استوار کیں۔ آپ نے اپنے پاکیزہ مال سے نبوت کو ایسا سہارا عطا کیا جس کے بعد اسلام کو اطراف و اکناف عالم میں پھیلنے کا موقع ملا۔
انہوں نے کہا : موجودہ دور میں مسلمانوں کے تمام طبقات انہی متبرک و مقدس ہستیوں کے اعلی و پاکیزہ کردار سے سبق سیکھیں۔ جاگیر دار‘ صنعت کار اور سرمایہ دار اپنے دین اور اپنے وطن کی خدمت کا درس حضرت خدیجہ الکبریؑ سے حاصل کریں۔ دین و ملک کو لوٹنے اور اپنی تجوریاں بھرنے کی بجائے اپنا مال و دولت بھی دین اسلام اور ملک و ملت کے لئے صرف کریں‘ اسی میں خوشنودی خدا و رسول خداؐ او ر اخروی نجات اور اپنے اور ملک کی کامیابی و ترقی کا راز مضمر ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/