خطے میں امریکا اور آل سعود کی سرگرمی صیہونی حکومت کی خدمت کے لئے ہے
علی اکبر ولایتی نے کہا : سعودیوں کے جھوٹے دعوے کے باوجود ابھی بھی اس کئی ممالک کے درمیان کوئی اتحاد تشکیل نہیں بلکہ ایک گہری خلیج وجود میں آگئی۔
رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کی تشخیص مصلحت نظام کونسل کے اسٹریٹیجک ریسرچ سینٹر کے سربراہ ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے ایران کے دورے پر آئے ہوئے اپنے سویڈن کے ریسرچ سینٹر کے صدر گونار فرس کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے امریکی پابندیوں کے مقصد کو صہیونیوں اور خطے کے جابر ممالک کی حوصلہ افزائی قرار دیا اور کہا ہے کہ سعودی حکام اب بھی ایران اور خطے کے حالات سے آگاہ نہیں اس لئے وہ غیرتعمیری بیانات دیتے ہیں۔
اس موقع پر انہوں نے تہران میں ہونے والے حالیہ دہشتگردی حملوں میں سعودی عرب کے کردار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سعودیوں میں اس اقدام کی گنجائش اور ہمت موجود نہیں بلکہ یہ بے وقوف دعوے ہے۔
علی اکبر ولایتی نے کہا کہ سعودی عرب کی وزارت خارجہ میں ناتجربہ کار لوگوں کی موجودگی اس ملک کی عدم تحفظ اور تنازعات کا باعث بن گیا ہے اور اس ناجائز حکومت امریکی صدر کے سعودیہ کے دورے کی دعوت کے لئے بھاری لاگت کا سامنا ہوگیا اور انہوں نے دعوی کیا کہ اسلامی ممالک کے درمیان ایک باہمی اتحاد قائم کیا ہے۔
ایران کی تشخیص مصلحت نظام کونسل کے اسٹریٹیجک ریسرچ سینٹر کے سربراہ نے کہا کہ سعودیوں کے جھوٹے دعوے کے باوجود ابھی بھی اس کئی ممالک کے درمیان کوئی اتحاد تشکیل نہیں بلکہ ایک گہری خلیج وجود میں آگئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب اپنے قریب ہمسایہ قطر کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم نہیں کرسکتا اور یہ اس حکومت کی نالائقی سفارتکاری کی نشان ہے۔
انہوں نے امریکی سینیٹ کی جانب سے ایران کے خلاف نئی پابندیوں کی تجدید کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے لئے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ اسلامی جمہوریہ ایران اور امریکہ کے درمیان کوئی اقتصادی تعلقات قائم نہیں ہے۔
ولایتی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی اقتصادی حکمت عملی کے ساتھ ایسی دھمکیوں کے مقابلے میں مزاحمت کرکے اور کامیاب ہوجائے گا مگر اس پابندیوں کے ذریعہ ناجائز صہیونی ریاست اور رجعتی خلیجی حکومتیں اپنے مقاصد کو حاصل کریں گے۔
انہون نے بتایا کہ امریکیوں شام اور عراق میں اپنے مقاصد کو حاصل نہیں کر سکے اور امریکی کی یہ ناکامی تہران، عراق، شام اور لبنان کے درمیان ناجائز صہیونی ریاست سے مقابلہ کرنے کے لئے باہمی اتحاد کی علامت ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/