23 June 2017 - 09:44
News ID: 428672
فونت
اقتدار پر مکمل قبضہ کرنے سے متعلق شاہ سلمان کی کوششوں کے نتیجے میں سعودی عرب کے اندرونی حالات ایک طرح کی بغاوت سے متاثر دکھائی دے ہیں اور ملکی سطح پر سامنے والے ردعمل سے سیاسی کشیدگی میں اضافے کی نشاندھی ہوتی ہے۔
سعودی ولی عہد کی تبدیلی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے اندرونی حالات، اقتدار پر مکمل قبضہ کرنے سے متعلق شاہ سلمان کی کوششوں کے نتیجے میں ایک قسم بغاوت سے بدستور متاثر بنے ہوئے ہیں اور اس سلسلے میں ملکی سطح پر ردعمل کا اظہار کئے جانے سے اس ملک کے سیاسی میدان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کی نشاندہی ہوتی ہے اور سعودی عرب کے نئے ولیعہد کی بیعت کی رسومات میں بھی جاری رہنے والی کشیدگی کا اسی تناظر میں جائزہ لیا جاسکتا ہے۔

سعودی عرب کی اندرونی صورتحال کا بیرون ملک انعکاس ان تبدیلیوں میں امریکہ و اسرائیل کی مکمل دلچسپی کا آئینا دار ہے۔ جس سے اس بات کا بخوبی پتہ چلتا ہے کہ سعودی عرب میں اندرونی سطح پر رونما ہونے والی تبدیلیوں کے پس پردہ امریکہ و اسرائیل کے ہاتھ کارفرما ہیں جو سعودی عرب کو علاقے میں فرقہ واریت اور مہم جوئی کے راستے پر آگے بڑھانے کی مسلسل کوشش کر رہے ہیں۔

ایسی صورت حال میں سعودی شاہ سلمان نے عجلت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے ولیعہد کی بیعت کی رسومات ادا کرواکر سیاسی میدان میں استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ اس طرح سے مخالفت میں اٹھنے والی ہر قسم کی آواز کو مکمل طور پر دبایا جاسکے۔ مگر شاہ سلمان کا یہ عجلت پسندانہ اقدام، عملی طور پر سعودی عرب کے سیاسی میدان میں کشیدگی بڑھنے پر منتج ہوا ہے۔

ذرائع‏ ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق محمد بن سلمان کی بیعت کے موقع پر سعودی شہزادوں نے اعتراض و احتجاج کیا ہے۔

بیعت کے پروگرام کی مختلف ٹی وی چینلوں منجملہ العربیہ اور اسی طرح سعودی عرب سے وابستہ دیگر چینلوں سے براہ راست تصاویر نشر کی گئیں جن میں صاف دیکھا گیا کہ سعودی شہزادوں کا جب نئے ولیعہد محمد بن سلمان کا سامنا ہوا تو انہوں نے کس طرح سے اعتراض کیا اور پھر محمد بن سلمان کے سیکورٹی اہلکاروں نے زبردستی انھیں بیعت کے پروگرام و مقام سے دور کر دیا۔

محمد بن سلمان کو بدھ کے روز ایسی حالت میں نئے ولیعہد کی حیثیت سے پیش کیا گیا کہ شاہ سلمان نے آل سعود حکمرانوں کی روایات کے برخلاف پہلے سابق ولیعہد مقرن بن عبدالعزیز اور اب محمد بن نائف کو برطرف کیا تاکہ اپنے بیٹے محمد بن سلمان کو شاہی تخت پر لابیٹھلانے کی راہ ہموار کی جاسکے۔

اس درمیان سعودی عرب میں رونما ہونے والی ان تبدیلیوں میں امریکی و صیہونی حکام کی دلچسپی اور ان کی جانب سے ان تبدیلیوں کا خیرمقدم اس حوالے سے ان کے اغراض و مقاصد کو بیان کرتا ہے۔

جیساکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی نوعیت کا بے مثال اقدام عمل میں لاتے ہوئے نئے ولیعہد کے انتخاب پر محمد بن سلمان کو فوری طور پر مبارک باد پیش کی۔

صیہونی حکام نے اس حد تک دلچسپی کا اظہار کیا کہ صیہونی حکومت کے وزیر اطلاعات و مواصلات اسرائیل کٹس نے سعودی شاہ سے اپیل کی کہ وہ نتن یاہو کو دورہ ریاض کی دعوت دیں، کہ جس سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ صیہونی حکام کس حد ریاض میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کو اپنے حق میں سمجھ رہے ہیں خاص طور سے ایسی صورت میں اس قسم کا ماحول سازگار بنانے میں امریکی حکام نے ہی اہم رول ادا کیا ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬