رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے منگل کے روز برلین میں جرمن وزیر خارجہ کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں امیگریشن سے متعلق امریکی صدر ٹرمپ کے فرمان کو امریکی سپریم کورٹ کی جانب سے بحال کئے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف پابندیوں کا، کہ جس کے بارے میں امریکی صدر نے اقتدار سنبھالنے کے فوری بعد حکمنامہ جاری کیا، کوئی جواز نہیں پایا جاتا اور اس سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہرگز کوئی مدد نہیں ملے گی۔
ایران کے وزیر خارجہ نے غاصب صیہونیوں کی پالیسیوں اور ان کے ہاتھوں فلسطینیوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت اپنی پالیسیوں پر عمل کرنے کے لئے صرف بہانوں کی تلاش میں ہے تاکہ مختلف قسم کے بہانوں سے علاقے میں اپنی پالیسیوں کے نتیجے میں ہونے والی تباہ کاریوں پر پردہ ڈال سکے۔
محمد جواد ظریف نے ایران اور جرمنی کے دیرینہ تعلقات کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ ایران، علاقے کا ایک پرامن ملک ہے جو دہشت گردی و عدم استحکام کی بنا پر مختلف طرح کے مسائل کا سامنا کر رہا ہے اور ایران عوامی حاکمیت کا حامل ایک ایسا ملک بننے میں کامیاب رہا ہے جو جرمنی کے لئے اچھا شریک قرار پا سکے۔
اس پریس کانفرنس میں جرمن وزیر خارجہ زیگمار گیبرل نے بھی اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ جرمنی مختلف شعبوں میں ایران کے ساتھ دو طرفہ تعاون کی توسیع کا خیرمقدم کرتا ہے، امید ظاہر کی کہ پڑوسی ملکوں کے ساتھ ایران کے تعلقات فروغ پائیں گے اور وہ اسرائیل و فلسطین کے تنازعہ اور عراق و شام کے مسائل میں اپنا مثبت کردار جاری رکھتے ہوئے کامیابی حاصل کرے گا۔
جرمن وزیر خارجہ نے ایران کی جانب سے ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد پر مبنی آئی اے ای اے کی رپورٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس معاہدے پر اپنے ملک کی حمایت پر تاکید کی اور تمام فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاہدے کی حمایت کریں اور اس پر کوئی سوالیہ نشان نہ لگنے دیں۔/۹۸۸/ ن۹۴۰