رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسدالدین اویسی نے نریندر مودی کے دورہ اسرائیل پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم ایک ایسے وقت میں اسرائیل کا دورہ کر رہے ہیں، جب مغربی کنارہ بشمول یروشلم اور اسرائیلی قبضہ کے پچاس سال مکمل ہو رہے ہیں۔
حیدرآباد انڈیا میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ سات دہائیوں سے بھارت کی خارجہ پالیسی فلسطین کے کاز کی حمایت پر مبنی تھی، لیکن یوں دکھائی دے رہا ہے کہ موجودہ بھاجپا حکومت کا ایجنڈہ فلسطینی کاز نہیں ہے، حالانکہ ہندوستان کی ہر حکومت نے فلسطینی کاز کی حمایت کی ہے اور یہ ہماری خارجہ پالیسی رہی ہے۔
مجلس اتحاد المسلمین کے صدر نے کہا کہ وزیراعظم کو چاہئے کہ اپنے تین روزہ دورہ کے دوران فلسطینی اتھارٹی کے ذمہ داروں سے ملاقات کریں اور ساتھ ہی اسرائیلی قبضہ والے علاقوں کا بھی دورہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے ایسے کئی ممالک ہیں جو اسرائیل سے سفارتی تعلقات رکھنے کے باوجود فلسطین کے کاز کی حمایت کرتے ہیں اور فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے قبضہ کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے اسرائیل کو جنگی جرائم والا ملک قرار دیا ہے۔/۹۸۸/ن۹۴۰/