رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے پانچ جون کو اپنے الگ الگ بیانات میں قطر کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات ختم کر لینے کا اعلان کرنے کے بعد تیئیس جون کو قطر کے سامنے تیرہ مطالبات پر مشتمل ایک فہرست پیش کی تھی اور اعلان کیا تھا کہ دوحہ کے ساتھ ان ممالک کے تعلقات کےمعمول پرآنے کا انحصار ان تمام مطالبات کو تسلیم کرنے پر ہے۔
جمعے کی صبح ان ممالک کے بیان میں دعوی کیا گیا ہے کہ قطر سے کی جانے والی درخواست کا مقصد دہشت گردی کے خلاف جنگ اور عرب اور بین الاقوامی امن و ثبات کے تحفظ کے لئے دہشت گردی کے لئے کسی بھی طرح کے فنڈ کی فراہمی کو روکنا ہے۔
چاروں عرب ممالک نے اپنے مشترکہ بیان میں اعلان کیا ہے کہ ہم قطر کی دشمنانہ پالیسیوں کے مقابلے میں ملکوں کے امن و استحکام اور حقوق کی حفاظت کے لئے مناسب اور لازمی قانونی ، اقتصادی اور سیاسی اقدامات کریں گے۔
قطر پر پابندیاں عائد کرنے اور اس کا محاصرہ کرنے والے ممالک مصر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین نے بدھ کو قاہرہ کے التحریر محل میں ایک اجلاس کیا تھا جس کا مقصد دوحہ کے جواب کا جائزہ لینا تھا۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے بیس مئی دوہزار سترہ کے دورہ سعودی عرب میں واشنگٹن اور ریاض کے درمیان بھاری مقدار میں اسلحے کی خریداری کے معاہدے اور ریاض اجلاس میں ٹرمپ کے بیانات کے بعد قطر، سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک کے درمیان اختلاف کھل کر سامنے آگئے تھے۔
دوسری جانب امریکی وزارت خارجہ نے قطر اور بعض عرب ممالک کے تعلقات میں کشیدگی کے بارے میں کہا ہے کہ اس بحران کا کوئی حل نہ نکلا تو موجودہ تنازعہ طول پکڑ جائے گا جو بحران کے مزید پیچیدہ ہوجانے کا باعث بنےگا۔
امریکی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ قطر کے ساتھ خلیج فارس کے بعض عرب ممالک کے تعلقات میں بحران کے سلسلے میں واشنگٹن کی تشویش بڑھ گئی ہے۔
درایں اثنا قطر اور امریکہ کے وزرائے دفاع نے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے خلیج فارس کے علاقے کی تازہ ترین صورت حال کا جائزہ لیا۔
قطر کے وزیر دفاع خالد بن محمد العطیہ نے امریکی وزیردفاع جیمس میٹس سے گفتگو میں خلیج فارس کے علاقے کے بحران کے حل کے لئے امیرکویت شیخ صباح الاحمد الجابر کی کوششوں کو سراہا تاہم انہوں نے سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات، مصر اور بحرین کے مطالبات ماننے سے انکار کردیا ہے۔
حکومت قطر نے دوحہ کے خلاف پابندیاں اٹھانے کے لئے سعودی عرب اور تین دیگر عرب ممالک کی جانب سے پیش کی جانے والی شرطوں کو غیر منطقی قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ نے بھی خلیج فارس کے عرب ممالک کے درمیان بحران جاری رہنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل جیفری فلٹمین نے دوحہ میں قطر کے مشیرخارجہ سلطان بن سعد المریخی سے ملاقات میں بحران کے جاری رہنے پر تشویش ظاہر کی۔/۹۸۸/ن۹۴۰/