رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب الله لبنان کی مرکزی کمیٹی کے برجستہ رکن حجت الاسلام نبیل قاووق نے لبنان کے بدیاس علاقے میں ہونے والے پروگرام میں ملک کی بعض سیاسی پارٹیوں کی سرگرمیوں اور فعالیتوں پر شدید تنقید کی ۔
انہوں نے مزید کہا: ہم ھرگز اس کا موقع نہیں دیں گے کہ ملک میں کسی ایک سیاسی پارٹی کی بنیاد پر اور وہ بھی الیکشن وجہ سے اور سعودی منافع کی تامین میں بحران پیدا ہو ، کیوں کہ قومی منافع اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ ہم داعش اور جبهۃ النصره کی ملک میں موجودگی کی بہ نسبت بے حسی کا اظھار نہ کریں اور قومی مصالح کو الیکشن کے مصالح نیز بیگانہ طاقتوں کے احکامات کو جامہ عمل پہنانے پر مقدم جانیں ۔
لبنان کے اس شیعہ عالم دین نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ شام کے آورہ وطن شھریوں کی مشکلات فقط کسی حزب ، قبیلے یا علاقے سے مربوط نہیں ہے بلکہ تمام لبنانیوں سے متعلق ہے کہا: تمام لبنانی ، الیکشن کے پس پردہ شام کے آورہ وطن شھریوں کے مسائل کے بارے میں بعض سیاسی پارٹیوں کی سنگ اندازی کی قیمت چکا رہے ہیں ، یہ پارٹیاں الیکشن سے پہلے شام کے آورہ وطن شھریوں کی مشکلات کا حل نہیں چاہتے کیوں کہ وہ اسے ووٹ حاصل کرنے کا بہترین موقع جانتے ہیں لہذا عوام کے ساتھ الیکشن مائنڈیڈ برتاو کر رہے ہیں ۔
شیخ نبیل قاووق نے بیان کیا: تکفیری دھشت گرد داعش اور جبهۃ النصره جرود عرسال اور راس بعلبک کو فوج ، استقامت اور ملت لبنان پر حملے کا مرکز بنانا چاہتے ہیں خصوصا اس لحاظ سے کہ بم بلاسٹ گاڑیاں ، خودکش افراد کی تربیت اور دہشت گردی کے تربیتی کیمپ وہیں فعال ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا: عرسال میں فوجی آپریشن ، داعش اور جبهۃ النصره سے ملک کو لاحق خطرے کی سنگینی کا بیان گر ہے ، مگر یہ خطرات ھرگز ختم نہیں ہونے والے اور لبنانی بھی بخوبی اس بات کو سمجھ چکے ہیں جرود عرسال و راس بعلبک میں آورہ وطن شھریوں کے کیمپس تکفیریوں کی سکونت گاہ بن چکے ہیں ۔
حزب الله لبنان کی مرکزی کمیٹی کے برجستہ رکن نے سعودیہ عربیہ اور غاصب صھیونیت کی قربت کو عرب دنیا اور عالم اسلام کے لئے خطرناک بتایا اور کہا: یہ قربت سب سے زیادہ فلسطینیوں کو چوٹ پہونچائے گی ، یہ تعلقات فلسطین و لبنان کی استقامت نیز قومی امنیت اور پورے علاقے کے لئے بہت بڑا خطرہ سمجھی جاتے ہیں ۔
انہوں نے تاکید کی : سعودی نہایت حساس دور سے گذر رہا ہے اور اس حساس دور میں وہ اسرائیل سے دوستانہ تعلقات بڑھانے میں مصروف ہے مگر ہم مطمئن ہیں کہ سعودیوں کی یہ سیاست نہایت غلط سیاست ہے کیوں کہ یہ تعلقات سعودیہ کے لئے ضرر رساں اور اس ملک کے دینی ، معنوی اور سیاسی اقداروں کو نقصان پہونچائیں گے اور یہ ملک اسرائیل کے ہاتھوں ذبح کردیا جائے گا ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک ۵۳۹