رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے منصورہ لاہور میں تربیتی نشست سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک بار پھر سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پانامہ کیس کا فیصلہ جلد سنایا جائے اور کرپشن کے خاتمہ کا ایک نظام بنایا جائے تاکہ وزیراعظم کے بعد پانامہ لیکس کے دیگر 450 کرداروں کو احتساب کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پانامہ دبئی اور لندن لیکس سمیت بینکوں سے اربوں روپے کے قرضے لے کر ڈکارنے والوں کی لسٹیں بینکوں کے پاس ہیں، سب کو عدالت میں طلب کرکے ان سے لوٹی گئی قومی دولت کی ایک ایک پائی وصول کی جائے، این آر او کی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے والوں کو بھی پکڑا جائے، ملک کی بقاء اور سلامتی اسی میں ہے کہ جس نے بھی عوام کے خون پسینے کی کمائی سے عشرت کدے تعمیر کیے ہیں، ان سے کوئی رعایت نہ برتی جائے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن میں مخلص اور دیانتدار قیادت منتخب نہ ہوئی تو ملکی سالمیت خطرے میں رہے گی، موجودہ حکمرانوں کیساتھ ساتھ زرداری اور مشرف حکومت کا بھی احتساب ہو تاکہ لٹیروں کو بھاگنے اور دوسری پارٹیوں میں پناہ لینے کا موقع نہ مل سکے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پاکستان پر آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سمیت 73 ارب ڈالر کے بیرونی قرضے ہیں جبکہ وزیر خزانہ کے اسمبلی فلور پر دیئے گئے بیان کے مطابق پاکستان کا 200 ارب ڈالر سے زائد سرمایہ بیرونی بینکوں میں پڑا ہے، چیئرمین نیب نے خود تسلیم کیا ہے کہ ملک میں روزانہ بارہ ارب روپے کی کرپشن ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بیرونی بینکوں میں موجود پاکستانی روپیہ ملک میں آ جائے اور روزانہ ہونیوالی کرپشن پر قابو پالیا جائے تو نہ صرف ہمیں بیرونی قرضوں کی ضرورت نہیں رہے گی بلکہ ہم عوام کوتعلیم و صحت مفت فراہم کر سکیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ملک میں غربت، پسماندگی، بدامنی اور لوڈشیڈنگ کا ذمہ دار وہ حکمران ٹولہ ہے جو چہرے بدل بدل کر باریاں لیتا اور عوام کے ٹیکسوں اور بلوں سے جمع ہونیوالی رقم پر عیش کرتا رہا ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/