لبنان کے دارالحکومت بیروت کے امام جمعہ نے کہا کہ سن ۲۰۰۶ عیسوی کی جنگ نے علاقے کے لئے امریکا کے نئے مشرق وسطی کے پروگرام کو ناکامی سے روبرو کردیا ۔
رسا نیوزایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنان کے دارالحکومت بیروت کے امام جمعہ حجت الاسلام سید علی فضل الله نے اس ھفتہ نماز کے خطبے میں جو سیکڑوں نمازگزاروں کی شرکت میں بیروت کے علاقے حاره حریک کی مسجد امامین الحسنین(ع) میں کثیر نمازیوں کی شرکت میں منعقد ہوا ، ۳۳ روزہ جنگ میں حزب اللہ لبنان کی پیروزی کی سالگرد کی جانب اشارہ کیا اور کہا: سن ۲۰۰۶ عیسوی کی جنگ میں حزب اللہ کی پیروزی کو گیارہ سال ہوگئے اور اب یہ بات سب پر روشن ہوچکی ہے کہ فوج ، استقامت اور ملت لبنان کے باہمی اتحاد سے ہمیں یہ پیروزی نصیب ہوئی ہے ، لبنانیوں نے اس اتحاد سے غاصب صھیونیت کو شکست دے دی اور ملت کے لئے پیروزی کا تحفہ فراہم کیا ۔
انہوں نے مزید کہا: یہ پیروزی علاقے میں امریکی پروجیکٹ کہ جسے امریکی وزیر خارجہ نے نئے مشرق وسطی کا نام دیا تھا ، شکست سے روبرو ہونے کا سبب بنی ، ہم ایک بار پھر اس پیروزی کو تمام مجاھدین اور جانثاروں کو مبارکباد پیش کرتے ہیں ، یہ تاریخیں اس دور میں میڈیا سے نشر ہونے والی فداکاری اور بہادری کو یاد دلاتی ہیں ۔
لبنان کے اس عالم دین نے یہ کہتے ہوئے کہ صھیونی دشمن کہ جس نے سن 2000 اور 2006 عیسوی میں منھ کھائی ہے وہ خاموش نہیں بیٹھا ہے بلکہ انتقام لینے میں کوشاں ہے اور درحال حاضر اپنے فوجیوں کی حوصلے افزائی مصروف ہے تاکہ بار دیگر لبنان پر حملہ ور ہوسکے ۔
انہوں نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ مشرق وسطی کا پرانا پروگرام ناکامی سے روبرو ہوچکا ہے کہا: علاقے کا بحران اور جنگ وخونریزی مشرق وسطی کے لئے نیا پروگرام ہے تاکہ علاقے میں غاصب صھیونیت کے مد مقابل کوئی بھی طاقت باقی نہ رہ سکے ۔
حجت الاسلام فضل الله نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ لبنانی فوج، مشرقی لبنان میں دھشت گردوں کا مقابلہ کرنے کے لئے خود کو تیار کررہی ہے کہا: ملک سے دھشت گردوں کا صفایا کرنے کے لئے فوج میں توانائی موجود ہے البتہ اس کا فیصلہ خود فوج کے عہدے ہے فوج اپنے فیصلے میں آزاد ہے اور دیگر سیاستمداروں کو بھی فوج کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے ان کی کاروائی میں مداخلت سے پرھیز کرنا چاہئے ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۴۳۵