رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شیعہ علما کونسل پنجاب کے صدر حجت الاسلام سید سبطین حیدر سبزواری نے کہا ہے تفتان بارڈر پر عراق اور ایران سے آنے والے زائرین کو سازش کے تحت بلاوجہ تنگ کیا جارہا ہے۔ اس توہین آمیز رویے کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ہم نہیں چاہتے کہ ملک اور ریاست کے لئے مشکلات پیدا کریں۔بہتر ہے متعصبانہ رویہ تبدیل کیا جائے۔
ایک بیان میں انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ زائرین کا مسئلہ ناقابل برداشت حد تک اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے ۔بار بار متوجہ کیا گیا مگر لگتا ہے کہ متعلقہ ادارے اور حکومتیں بے ہوشی میں ہیں، جنہیں شہریوں کے مسائل نظر نہیں آرہے۔ تفتان بارڈر پر پاکستان ہاوس کو زائرین کا قید خانہ بنادیا گیا ہے۔ جہاں بیٹھنے کو جگہ ہے، پینے کو ٹھنڈاپانی اور نہ ہی بنیادی ضروریات زندگی کا سامان ، لوگ واش رومز کا پانی پینے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے تاکید کی : خواتین اور بچوں کو قیدی بنا کر رکھا گیا ہے۔ ٹرانسپورٹ مہیا نہیں کی جاتی۔ اور یہ رویہ جاتے اور آتے روا رکھا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ ملت جعفریہ کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے، شاید نااہل عناصر کو تاریخ کا علم نہیں کہ بنوامیہ اور بنو عباس کی حکومتیں آئمہ اہل بیت علیہم السلا م کے مزارات مقدسہ پر زیارات کا راستہ روکنے میں ناکام رہیںاور اب کوئی ان کا اچھے لفظوں میں نام لینے تیار نہیں۔ توموجودہ حکومتیں بھی زیارت کربلا و نجف کو روکنے میں ناکام ہوں گی۔
شیعہ علما کونسل کے رہنما نے متنبہ کیا کہ ہمیں انتہائی اقدام پر مجبور نہ کیا جائے کہ حکومت کے لئے حالات سنبھالنا مشکل ہوجائے۔ زیارات کے لئے اس راستے کو جاری رکھیں گے اور کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ حکومت زائرین کی واپسی اور ان کی سہولیات کا اہتمام کرے، اور مستقل بنیادوںپر اس مسئلے کو حل کیا جائے،جو کہ حکومت اور ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے۔
حجت الاسلام سبطین سبزواری نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیر داخلہ احسن اقبال اور وزیر اعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری سے مطالبہ کیا کہ وہ زائرین کے مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں۔/۹۸۹/ف۹۴۰/