رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شیخ الازہر مصر احمد طیب نے میانمار کے مسلمانوں کی افسوس ناک حالات کے سلسلہ میں اپنا رد عمل پیش کرتے ہوئے ایک بیانیہ صادر کیا ہے جس میں تاکید کی ہے : دنیا گذشتہ روز تلخ ترین حادثات کو مشاھدہ کر رہی ہے ، قتل و غارت گری کی وحشتناک تصاویر کی اشاعت ، مسلمانوں کی اجتماعی نسل کشی و آتش زدی اور وحشتناک و درد ناک جرائم جس میں سیکڑوں عورت ، بچے ، بوڑھے ، جوانوں کو درندگی سے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا اس حادثہ نے ہم سب لوگوں کے دل کو زخمی کر دیا ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : روھنگیان مسلمان میانمار کے حکام کی طرف سے شدید و وحشیانہ حملہ کی وجہ سے اپنا ملک ترک کرنے پر مجبور ہیں ۔ انسانی تاریخ نے کبھی ایسا ظلم و جنایت نہیں دیکھا ہے جیسا کہ میانمار میں اس ملک کے حکام روہنگیان مسلمانوں کے ساتھ کر رہے ہیں ۔
شیخ الازہر نے بیان کیا : بہت سارے پناہ گزین پیدل چلنے کی درد کی وجہ سے ، پانی و کھانا نہ ہونے اور شدید گرمی کی وجہ سے دریا کے موج سے مقابلہ نہیں کر سکے اور دریا عبور کرنے میں اپنی جان دے دی ۔ اگر انسانی حقوق کا دعوا کرنے والے و عالمی ضمیر بیدار ہوتی یو کبھی بھی اس طرح کا دردناک غیر انسانی منظر دیکھنے کو نہیں ملتا ۔
مصر کے اہل سنت عالم دین نے اپنی گفت و کو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے کہا : افسوس کی بات ہے کہ سب لوگوں کی ضمیر مر چکی ہے اور اس کے مرنے کے ساتھ تمام انسانی اخلاق کے معنی کو بھی اپنے ساتھ ختم کر چکی ہے ۔ عالمی ضمیر اپنی موت کے ساتھ انصاف ، آزادی اور انسانی حقوق کو نابود اور تمام عالمی اور انسان حقوق و اقوام کے درمیان صلح کے معاھدے کو اسی حال پر چھوڑ دیا ہے ۔
شیخ الازہر نے وضاحت کی : انسانی حقوق صرف کاغذ پر لکھا ہوا ایک کاغذ میں بدل چکا ہے کہ اگر حق بیان کرنا چاہوں تو یہ ہے کہ انسانی حقوق سب سے بڑا جھوٹ ہو چکا ہے کہ یہاں تک کہ جس قلم نے اس حقوق کو لکھا ہے اس کا حق ادا نہیں ہو سکا ہے ۔
احمد طیب نے اظہار کیا : مذمتی بیان صادر کرنے پر اکتفا کرنے سے کوئی فائدہ و ثمرہ نہیں ہے اور روھنگیاں مسلمانوں کے زخم پر مرحم نہیں ہوگا ۔ تقریر و شرم آور نعریں کہ انسان حقوق کی حمایت کا دعوا کرنے والے تنظیموں کی طرف سے روہنگیاں مسلمانوں کے نجات کے لئے دی جا رہی ہے یہ سب بیہودہ و بے فائدہ ہے اور وقت تلف کرنا ہے ۔ اگر یہی حادثہ یہودی و عیسائی اور بودیسٹوں کے ساتھ ہوتا تو اقوام متحدہ مستحکم موقف اٹھاتا ۔
شیخ الازهر نے آخر میں روہنگیاں مسلمانوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا : اس وحشیانہ جرائم کا مقابلہ کریں ، ہم لوگ آپ کے ساتھ ہیں ، آپ لوگوں کو تنہا نہیں چھوڑے نگے ۔ خداوند عالم آپ لوگوں کی مدد کرنے والا ہے اور جان لیں کہ خداوند عالم فاسدوں کے عمل کی اصلاح نہیں کرنے والا ہے /۹۸۹/ف۹۳۰/ک۶۰۵/