رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیوگوٹیریس نے کہا ہےکہ میانمارمیں قیامت خیز انسانی المیہ جنم لے رہا ہے، برمی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں پر حملے ناقابل قبول ہیں لہٰذا فوجی کارروائی کو فوری طور پر روکا جائے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ جتنا ممکن ہو امداد فراہم کریں تاکہ انسانی بحران سے نمٹا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے بنگلادیش جانے والے مہاجرین کی تعداد ایک لاکھ 25 ہزار تھی تاہم اب یہ تعداد 3 لاکھ 80 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ مہاجرین کی بڑی تعداد عارضی کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہے اور جو مہاجرین آرہے ہیں وہ خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا روہنگیا میں موجودہ صورتحال کو نسل کشی کہنا مناسب ہوگا تو انہوں نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں کی ایک تہائی آبادی ملک چھوڑ نے پر مجبور ہے ایسے میں آپ کے پاس اس صورتحال کو بیان کرنے کے لیے اس سے زیادہ بہتر لفظ کون سا ہوگا۔
دوسری جانب ملالہ یوسف زئی سمیت نوبیل انعام حاصل کرنے والی 10 بین الاقوامی شخصیات نے اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کو کھلا خط لکھا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کا نوٹس لے۔
یہ خط ایک ایسے موقع پر لکھا گیا ہے جب روہنگیا مسلمانوں کے معاملے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہونے والا ہے۔
در ایں اثنا میانمار میں مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف ایران سمیت دنیا کے کئی ممالک میں احتجاج کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ اور اسی سلسلے میں کل ہندوستان اور پاکستان میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔
مظاہرے میں شریک لوگوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام رکوانے کے لیے حکومت میانمار کے خلاف اپنے اثر و رسوخ کا بھرپور استعمال کرے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مقررین نے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کی خاموشی پربھی کڑی نکتہ چینی کی۔ ان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے دعویداروں کی خاموشی نے دنیا کے سامنے ان کا حقیقی چہرہ واضح کردیا ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/