01 October 2017 - 23:49
News ID: 430185
فونت
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا : عاشورا حریت کی ایک تعبیر بن گیا اور جب بھی عاشورہ کا ذکر ہوتا ہے تو انسان کے ذہن میں امام حسینؑ کی لازوال قربانی کا نقش اجاگر ہوجا تا ہے ۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان کا پیغام عاشورا

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے عاشورا محرم الحرام کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ عاشور ایک کیفیت، ایک جذبے، ایک تحریک اور ایک عزم کا نام بن چکا ہے۔

واقعہ کربلا کے پس منظر میں نواسہ رسول اکرم حضرت امام حسین علیہ السلام کی جدوجہد، آفاقی اصول اور پختہ نظریات موجود ہیں۔عاشورا میں اس قدر ہدایت، رہنمائی اور جاذبیت ہے کہ وہ ہر دور کے ہر انسان کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔

امام عالی مقام ؑ واقعہ کربلا سے قبل مدینہ سے مکہ اور مکہ سے حج کے احرام کو عمرے میں تبدیل کرکے کربلا کے سفر کے دوران اپنے قیام کے اغراض و مقاصد کے بارے میں واشگاف انداز سے اظہار کیا اوردنیا کی ان غلط فہمیوں کو دور کیا کہ آپ کسی ذاتی اقتدار، جاہ و حشم کے حصول، ذاتی مفادات کے مدنظر یا کسی خاص شخصی مقصد کے تحت عازم سفر ہوئے ہیں اور موت جیسی اٹل حقیقت کے یقینی طور پر رونما ہونے کے باوجود بھی اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے کے لئے تیار نہیں ہیں یہی وجہ ہے کہ حکمرانوں کی طرف سے ہر قسم کی مالی، دنیاوی ، حکومتی اور ذاتی پیشکش کو ٹھکرایا اور صرف قرآن و سنت، شریعت محمدی، دینی احکام ، اوامر و نواہی اور اسلام کے نظام کے نفاذ کو ترجیح دی۔

محسن انسانیت، نواسہ پیغمبر اکرم نے بزور مسلط کی جانیوالی حکمرانی کوماننے سے انکار کردیا، اسلامی اصولوں اور بنیادی انسانی حقوق اور شہری آزادیوں کی نفی پر مبنی جابرانہ نظام کو تسلیم نہ کیا، اوپرے کلچر اور تہذیب کو ٹھکرا دیا اور اصلاح امت ، معروف (نیکی) کو پھیلانے اورمنکر (برائی) کومٹانے کے لیے مدینہ سے ہجرت اختیار کی۔

شب عاشور نواسہ پیغمبر اکرم حضرت امام حسین علیہ السلام کی طرف سے لوگوں کو اپنی بیعت سے آزاد کرنا، شعور و نظریہ اور آزادی و استقلال کے ساتھ شہادت کے سفر پر گامزن ہونے کا درس دیتا ہے۔ آپؑ نے جبر کے ساتھ لوگوں کو اپنے ساتھ وابستہ نہ رکھ کر رہتی دنیا کے لئے ہدایت و رہنمائی چھوڑی کہ کشتیاں جلا کر لوگوں کو جبری شہادت کی طرف مجبور کرنا اور ہے جبکہ چراغ بجھا کر لوگوں کو ابدی نجات عطا کرنا اور ہے۔

61 ھ کے بعد روز عاشور امام حسین ؑ کے اسم گرامی کے ساتھ منسوب ہوگیا اس سے قبل عاشوراکا لغوی اور لفظی مفہوم علمی حد تک تو عیاں تھا لیکن عاشوراکی عملی شکل امام عالی مقام کے کردار سے سامنے آئی اور اس انداز سے اجاگر ہوئی کہ عاشورہ حریت کی ایک تعبیر بن گیا اور جب بھی عاشوراکا ذکر ہوا تو انسان کے ذہن میں امام حسینؑ اور ان کی لازوال قربانی کا نقش اجاگر ہوا۔

روز عاشور سے قبل شب عاشور بھی اپنے اندر ایک الگ تاریخ کی حامل ہے جب امام عالی مقام نے عاشورا کے بارے اپنے ساتھیوں ، جانثاروں اور بنو ہاشم کو آگاہ کیا اور انہیں بتایا کہ عاشورا برپا ہونے کی عملی شکل کیا ہوگی؟ اور اس میں کس کس کو کیا کیا قربانی دینا پڑے گی؟ آپ نے جب اپنے اصحاب و انصارکو عاشورا کی کیفیت سے باخبر کیا تو ساتھ ساتھ انہیں اپنے راستے کے انتخاب کی آزادی بھی فراہم کی اور کسی قسم کا جبر نہیں کیا بلکہ انہیں اختیار دیا کہ وہ عاشورا کے راستے کا انتخاب کریں یا کربلا سے چلے جائیں۔

یہی وجہ ہے کہ شب عاشور جب چراغ گل کرایا گیا تو انسانوں کی تقسیم نہ ہوئی بلکہ ضمیروں کی شناخت ہوئی۔ کھوکھلے دعوﺅں کی بجائے نظریہ کی پختگی کا اندازہ ہوا اور چند لمحوں کی وابستگی دائمی نجات کی ضامن بن گئی۔

عاشورائے حسینی ہر دور میں پیروکاران حسین ؑ کو یاد دلاتا ہے کہ جب اس قسم کے حالات پیدا ہو جائیں تو پیروکاران حسین ؑ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ قیام کریں اور بھر پور جدجہد کریں ۔

امت مسلمہ کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ کیا آج احکام اسلام کا مذاق نہیں اڑایا جارہا؟…. کیا آج قرآنی احکام اور سنت رسول پر عمل کرنے سے گریز نہیں کیا جارہا؟…. کیا آج نظام اسلام کے نفاذ میں حیلے بہانے اختیار نہیں کئے جا رہے؟…. کیا آج عدل وانصاف ناپید نہیں ہوتا جارہا؟…. کیا آج ظلم، انسانی، شہری اور بنیادی حقوق پامال نہیں کئے جارہے؟ ….کیا آج ظلم ، تجاوز اور بے عدلی کا دور دورہ نہیں ؟ کیا آج عریانی اور فحاشی بے تحاشہ نہیں پھیلائی جا رہی ؟….ان تمام حالات کی ایک جھلک وطن عزیز پاکستان میں نظرنہیں آرہی؟…. اگر ایسا ہے تو کیا ہمیں بھی سیرت حسین ؑ ابن علی ؑ پر عمل کرتے ہوئے قیام کرنے اور جدوجہد کرنے کی ضرورت نہیں؟اس کا جواب تلاش کرنے سے پہلے آئیے عہد کریں کہ ہم اپنے ذاتی کردار کو امام حسین ؑ اور ان کے باوفا اصحاب و انصار کی سیرت کی روشنی میں ڈھالنے کی کوشش کریں گے اور جتماعی سطح پر بھی امام حسین ؑ کی جدوجہد سے استفادہ کریں گے اور شہدائے کربلا کی لازوال قربانی کے اصلی اور حقیقی مقاصد سے رہنمائی لیتے ہوئے معاشرہ کی اصلاح کا فریضہ انجام دیں گے۔ یہی عاشورا کا پیغام ہے ۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬