رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله حسین نوری همدانی نے نماز شب کی فضلیت و اہمیت بیان کی ہے ، آپ جو بھی پڑھ رہے ہیں وہ اس مرجع تقلید کی گفتگو کا ماحصل ہے ۔
دعا کے معنی یہ ہیں کہ انسان اپنے خدا سے درخواست کرے اور اپنی توانائی کے بقدر خود بھی اقدام کرے نیز خدا سے اس کوششوں کو ثمر بخش ہونے کی دعا کرے ۔
روایتوں میں موجود ہے کہ کوئی بھی پیغمبر یا رسول صلواۃ اللہ علیھم و سلامہ مبعوث نہیں ہوا مگر یہ کہ وہ نماز شب کا پابند رہا اور مرسل آعظم(ص) پر نماز شب واجب تھی ، حضرت امام جعفر صادق(ع) فرماتے ہیں کہ الشتاء ربیع المؤمن؛ سردی کا موسم مومن کی بہار ہے ۔
سردیوں کی راتیں چونکہ طولانی ہوتی ہیں اور انسان ان شبوں میں نماز شب کے لئے آسانی کے ساتھ اٹھ سکتا ہے ، سردیوں کی راتیں ، مومن کی توانائیوں کے شگوفہ ہونے کی راتیں ہیں ۔
انہوں نے کہا : امام صادق(ع) سے منقول ہے کہ رسول اسلام(ص) جب راتوں کو سوتے تھے تو اپنے سرہانے پانی سے بھرا ظرف رکھ کر سوتے تھے ، تھوڑی دیر سوکر اٹھ جاتے تھے اور وضو کرنے سے پہلے آسمان کی جانب نگاہ کر کے اس آیت کی تلاوت کرتے « ان فی خلق السموات و الارض و اختلاف اللیل و النهار لآیات لأولی الألباب...ربنا ما خلقت هذا باطلا سبحانک فقنا عذاب النار۔ ترجمہ : بے شک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے اور رات اور دن کے بدلنے میں صاحبان عقل کے لیے نشانیاں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہمارے پروردگار! یہ سب کچھ تو نے بے حکمت نہیںبنایا، تیری ذات (ہر عبث سے) پاک ہے، پس ہمیں عذاب جہنم سے بچا لے » ، حضرت (ص) آسمان کی خلقت اور خدا کی صناعیت میں غور کرتے پھر وضو کرتے اور چار رکعت نماز شب طولانی رکوع و سجود کے ساتھ ادا کرتے ، پھر تھوڑا سوجاتے اور دوبارہ اٹھ کر نماز شفع و وتر پڑھتے ۔ اس کی علت شاید یہ ہو کہ آپ کو خدا کی عبادت سے اس قدر عشق تھا کہ آپ (ص) دیر تک سونا نہیں چاہتے تھے یا شاید ہمیں بتانا چاہتے تھے کہ عمل جس قدر سخت اور دشوار ہوتا ہے اس کی فضیلت اسی قدر زیادہ ہوتی ہے ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۴۳۳