رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انقرہ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے صدر رجب طیب اردوغان کا کہنا تھا کہ عراقی کردستان کی علیحدگی کے لیے ہونے والے ریفرنڈم کا معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے بلکہ ابھی شروع ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب تک عراقی کردستان کے مشرق میں ایران، شمال میں ترکی اور مغرب میں شام واقع ہیں اس وقت تک کردستان کیا کرسکتا ہے اور کہاں تک آگے جاسکتا ہے۔
ترک صدر نے مزید کہا کہ کردستان ریجن کے حکام اپنے خواب پورے کرنے کی کوشش کرنے کی تو کوشش کر رہے ہیں حالانکہ اپنے ملازمین کی تنخواہیں دینے سے بھی عاجز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسی حالت میں عراقی کردستان کا محض اسرائیل کی حمایت پر بھروسہ کرنا کسی طور پر اطمینان بخش نہیں ہوسکتا۔
رجب طیب اردوغان نے کہا کہ شمالی عراق میں ریفرنڈم غیر قانونی طریقے سے کرایا گیا ہے کیونکہ عراقی آئین اس بات کی اجازت نہیں دیتا۔
انہوں نے کہا کہ عراقی کردستان میں علیحدگی کے لیے ریفرنڈم کا انعقاد عالمی قوانین کے بھی منافی ہے۔عراقی کردستان ریجن میں پچیس ستمبر کو علیحدگی کے لیے ریفرنڈم کرایا گیا تھا جسے عراقی پارلیمنٹ نے پہلے ہی غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰