رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ حضرت آیت الله حسین مظاهری نے اصفہان شہر کے مسجد امیرالمؤمنین (ع) میں ظہور کے زمانہ میں امام زمان (عج) کی حکومت کی شناخت کے عنوان سے منعقدہ اپنے اخلاق کے درس میں کہا : انتطار کرنے والا انسان ایک حقیقی مومن ہے ۔
انہوں نے ابتدائی مرحلہ میں وضاحت کی : انقلاب امام زمان (عج) دو طرح سے دفعی و تدریجی انجام پائے گا کہ امام زمانہ (عج) دفعی انقلاب میں معجزہ اور خرق عادت کے ذریعہ ایک روز میں پورے عالم پر تسلط قائم کرے نگے اور چھہ روز کی مدت میں ان کی حکومت عالم میں استقرار پائے گی اور اس زمانہ میں دین اسلام ناب کے قوانین عالم میں اجرا ہونگے ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے بیان کیا : حضرت ولی عصر (عج) کے شیعوں کی طرف سے تدریجی انقلاب رو نما ہو رہا ہے اور اس سلسلہ میں کوشش انتظار فرج کے عنوان سے ہے اور اس کا ثواب اس قدر ہے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ایک روایت میں فرماتے ہیں ، جو شخص واقعی انتظار کرنے والے میں سے ہے اس طرح ہے کہ جیسے میرے سامنے شہید ہوا ہو ۔
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے بیان کیا : انتطار فرج کبھی لفظ و دعوا کے ذریعہ ہے اور صلوات کے آخر میں عجل فرجهم اضافہ کرنے اور یا دعای ندبہ پڑھنے سے انجام پاتا ہے کہ اس مرحلہ کو انجام دینا شب و روز کے درمیان لازم و ضروری ہے ۔
حوزہ علمیہ میں اخلاق کے استاد نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : زبانی و لفظی مرحلہ سے اہم مرحلہ دلی چاہت ہے ؛ یہ مرحلہ اگر عمل کے ساتھ ہو تو غیبت کا زمانہ ختم ہونے کا سبب ہوتا ہے اور امام زمانہ (عج) کا ظہور ہو گا کیوںکہ یہ دلی چاہت معاشرے میں اسلامی قانون کے زندہ ہونے کا سبب ہوتا ہے ؛ معاشرے میں دلی چاہت پایا جاتا ہے لیکن یہ الہی تقوا کے ساتھ ہونا چاہیئے ؛ جو شخص حقیقی طور پر ظہور کا منتظر ہے اس کو پور طور سے مومن ہونا چاہیئے ۔
انہوں نے بیان کیا : مرجع بزرگ تقلید مرحوم آیت الله وحید بهبهانی گذشتہ زمانہ میں تھے جو حضرت ولی عصر (عج) کی خدمت میں شرفیاب ہو چکے ہیں ؛ یہ بزرگ عالم دین دینی فعالیت انجام دینے کے لئے شہر بہبہان میں سفر کیا اور قیام کیا لیکن وہاں کامیابی حاصل نہیں کر سکے ، اس کے بعد اصفہان و کرمانشاہ شہر میں بھی ان کی موجودگی کامیاب نہ رہی اسی وجہ سے ارادہ کیا کہ شہر نجف اشرف جائیں اور وہاں دینی سرگرمی میں مشغول ہوں ؛ وہ نجف اشرف جانے کے بعد اس درجہ کامیابی حاصل کی کہ اس زمانہ میں اخبار گری وسیع پیمانہ پر پھیل رہا تھا اس کو پوری طرح روکنے می کامیابی حاصل کر سکے ؛ اس زمانہ میں فقہ و فقاہت جو موجود ہے اس بزرگ شخص کی کوشش کا نتیجہ ہے ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے اس بیان کے ساتھ کہ ملکہ قدسیہ کا حصول سبب ہوتا ہے کہ خداوند عالم کا نور انسان کے دل میں تجلی پیدا کرے بیان کیا : : آیت الله وحید بهبهانی کہتے ہیں انسان کو چاہیئے ملکہ قدسیہ حاصل کرے ، اس کے بعد ملکہ قدسیہ کی تعریف و توضیح میں بیان کرتے ہیں ، ملکہ قدسیہ کے حصول کا لازمہ عدالت و انصاف رکھنا ہے ، فقہا کو دوست رکھنا چاہیئے اور ان کے مریدوں میں سے ہونا چاہیئے کہ اگر ان کی تقریر میں حاضرنہ ہو سکے تو عجیب پریشانی کا سامنا ہو اور یہ پریشانی و مشکلات موت کے وقت تک جاری رہے ۔
اصفہان حوزہ علمیہ کے سربراہ نے آیت الله وحید بهبهانی کی شخصیت کی قدر دانی کرتے ہوئے بیان کیا : آقای بهبهانی خود ملکہ قدسیہ کے مالک تھے اور اکثر امام زمانہ (عج) کی خدمت میں شرفیاب ہوئے ہیں ؛ بندے حقیر کے نظر میں وہ اہل بیت علیہم السلام کے مناجات کے توسط سے کشف و شہود کے ذریعہ ان لوگوں کی زیارت کرتے تھے ۔
حوزہ علمیہ میں اخلاق کے استاد نے اس بیان کے ساتھ کہ امام زمانہ (عج) کے فکر میں رہیں بیان کیا : امام زمانہ (عج) کا ظہور سبب ہوگا کہ غربت ، تبعیض ، اختلاف و پریشانی معاشرے سے ختم ہو جائے اور دین داری ، انصاف اور اسلامی قوانین معاشرے میں نافذ ہوگا ؛ امام زمانہ (عج) کا ظہور دنیا کو جنت میں بدل دے گا ۔
انہوں نے بیان کیا : معلوم نہیں ہے کہ امام زمانہ (عج) کی حکومت کتنے دنوں تک رہے گی لیکن اتنا جانتا ہوں کہ اس زمانہ میں حضرت زهرا (س) کا مصحف معاشرے میں بنیادی قانون کے عنوان سے ہوگا اور اہل بیت علیہم السلام کے رجعت کے لئے زمینہ فراہم کرے گا ؛ روایات میں پڑھے نگے کہ رجعت میں امام حسین علیہ السلام کی حکومت ایک ہزار سال سے بھی زیادہ ہوگی ؛ اس وقت کے معاشرے میں زیادہ تر لوگ متقی ہیں ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے اپنی گفت و گو کے اختمامی مراحل میں وضاحت کی : پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ایک روایت میں فرماتے ہیں ، حضرت آدم (ع) کے خلقت کے زمانہ سے حضرت ولی عصر(عج) کے ظہور کا زمانہ رجعت کے لئے مقدمہ ہے ؛ رجعت کا زمانہ انسان کے خلقت کے مقصد کو نمایاں کرنے کا سبب ہوتا ہے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۹۹۸/