رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی دفترخارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر کی ایران مخالف ہرزہ سرائیوں کے ردعمل میں کہا : سعودی عرب کی خارجہ پالیسی تکفیریت، انتہاپسندی اور دہشتگردی کے فروغ پر مبنی ہے اور یمن کے خلاف اس کے جنگی جرائم کو ہرگز نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
بہرام قاسمی نے تاکید کرتے ہوئے کہا : سعودی عرب عالمی سطح پر اپنی رسوائی کو کھربوں ڈالر خرچ کرکے بھی نہیں چھپا سکتا۔ دہشت گردوں کی حمایت اور ہمسایہ ممالک میں سعودی عرب کی آشکارا مداخلت سب پر عیاں ہے۔
انہوں اپنے بیان میں وضاحت کرتے ہوئے کہا : سعودی حکام یمن میں اپنی اپنی جارحیت اور خطے میں دہشتگردوں کی پشت پناہی کو چھپانے کے لئے بین الاقوامی فضا کو ایران کے خلاف مشتعل کرنے کی سازشوں پر اتر آتے ہیں جبکہ سعودیوں کی طرف سے لگائے گئے الزامات میں کوئی نئی بات نہیں اور نہ ہی ان کی کوئی حیثیت ہے۔
ایرانی دفترخارجہ کے ترجمان نے وضاحت کی : سعودی عرب پر جب بھی عالمی سطح پر یمن میں بے گناہ اور معصوم بچوں اور عورتوں کے قتل عام کے سلسلے میں دباؤ پڑتا ہے تو اس کے بے بنیاد الزامات اور توپوں کا رخ ایران کی طرف ہوجاتا ہے یمنی بچوں کے قتل عام کے جرم ميں اقوام متحدہ نے دو بار سعودی عرب کا نام بلیک لسٹ کیا ہے ایک مرتبہ تو سعودی عرب نے پیسہ خرچ کرکے اپنا نام نکلوا دیا لیکن اقوام متحدہ نے دوسری رپورٹ میں بھی یمنی بچوں کے قتل عام میں سعودی عرب کا نام بلیک لسٹ کردیا ہے ۔
انہوں نے تاکید کی : سعودی وزیر خارجہ کی جانب سے ایران پر لگائے گئے الزامات سے ہرگز سعودیوں اور تکفیری دہشتگردوں کے گھٹ جوڑ بالخصوص خطے اور دنیا کی مظلوم اقوام پر انسانیت سوز جرائم کو چھپایا نہیں جاسکتا۔
بہرام قاسمی نے بیان کیا : عالمی برادری سعودی عرب کے بھیانک جرائم سے اچھی طرح آگاہ ہے تمام دہشت گردوں تنظیموں کو سعودی عرب کی طرف سے مالی امداد فراہم کی جاتی ہے اکثر دہشت گرد تنظیموں کے کمانڈر سعودی عرب کے شہری ہیں۔
انہوں نے کہا : القاعدہ اور داعش کو سعودی عرب کی پشتپناہی حاصل ہے ۔ شام ، عراق ، لیبیا ،یمن ۔ قطر اور دیگر اسلامی ممالک میں سعودی عرب کی مداخلت سب پر عیاں ہے ۔
بہرام قاسمی نے کہا : حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جنگی جرائم، غریب عوام پر جارحیت بالخصوص خطے میں انتہاپسندوں اور دہشتگردوں کی ناقابل انکار حمایت کے باوجود سعودی عرب انتہائی بے شرمی کے ساتھ عالمی برادری میں اسلامی جمہوریہ ایران کی موجودگی پر شرط عائد کرتا ہے۔
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا : ایران کے خلاگ من گھڑت الزامات لگانے اور عالمی رائے عامہ کو دھوکہ دینے سے دنیا میں صرف سعودی عرب مزید بے نقاب ہوگا۔
بہرام قاسمی نے بیان کیا : تمام مسلمان اچھی طرح جانتے ہیں سعودی عرب کا بادشاہ خطے میں امریکہ اور اسرائیل کے مفادات کو تحفظ فراہم کررہا ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ڈانس کرنے والا نام نہاد خادم الحرمین ملک سلمان نہ امت مسلمہ کا خیر خواہ ہے اور نہ خیر خواہ ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے جمعہ کے روز اسکائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک بار پھر اپنے بے بنیاد اور من گھڑت دعووں کو دہراتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ایران چاہتا ہے کہ وہ عالمی برادری کا فعال رکن بنے تو اسے دوسرے ممالک کے داخلی امور میں مداخلت سے اجتناب کرنا ہوگا۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۶۶۴/