‫‫کیٹیگری‬ :
09 October 2017 - 19:33
News ID: 430302
فونت
آیت الله مظاهری:
حوزہ علمیہ اصفہان کے ذمہ دار نے کہا: انسان کو الھی نعمتوں کا بہترین امین ہونا چاہئے ، ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے وہ خداوند متعال کا عطا کردہ ہے ، نعمتوں کا صحیح استعمال اس نعمت کا شکرانہ شمار کیا جاتا ہے ۔
آیت الله مظاهری

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی شھر اصفہان سے رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ کے عظیم معلم اخلاق حضرت آیت الله حسین مظاهری نے مسجد امیرالمؤمنین(ع) جی روڈ پر ہونے والی سلسلہ وار تفسیر قران کی نشست میں کہا : جو چیزیں ہمارے پاس نہیں ہیں ان پر توجہ کے بجائے ہمیں اپنے پاس موجود اشیاء پر زیادہ توجہ کرنی چاہئے ۔

انہوں نے سورہ بقرہ کی ۱۵۵ ویں آیت کریمہ «وَلَنَبْلُوَنَّکُمْ بِشَیْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِنَ الأمْوَالِ وَالأنْفُسِ وَالثَّمَرَاتِ وَبَشِّرِ الصَّابِرِینَ ۔ ترجمہ : اور ہم تمہیں کچھ خوف، بھوک اور جان و مال اور ثمرات (کے نقصانات) سے ضرور آزمائیں گے اور آپ ان صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیجئے » کی تفسیر میں کہا: اس آیت کا مفھوم بہت اہم ہے ، قران کی دسیوں آیات میں اس کے سلسلے میں تاکید کی گئی ہے ، اس کا مفھوم یہ ہے کہ تمام انسان الھی امتحان کا حصہ قرار پائیں گے ۔

حضرت آیت الله مظاهری نے مزید کہا: خداوند متعال نے انسانوں کے لئے امتحانات اس لئے رکھے کہ ان کی توانائیوں کو آزما سکے ، گناہوں سے پرھیز بھی الھی امتحان ہی کا حصہ ہے کیوں کہ پروردگار عالم کی مرضی یہ ہے کہ انسان اپنی حیات میں کسی بھی قسم کا گناہ انجام نہ دے ۔

حوزہ علمیہ اصفہان کے ذمہ دار نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ خداوند متعال کی نعمتیں قابل احصاء نہیں ہیں کہا: خدا نے سخترین امتحان جو انسانوں کے لئے رکھے ہیں وہ نعمتوں کا امتحان ہے ، قران کریم نے آیات میں فرمایا کہ اگر خدا کی نعمتوں کا شکرانہ ادا کرو گے تو نعمتیں بڑھ جائیں گی اور اگر نعمتوں کا کفرانہ کرو گے تو تمام کی تمام زائل ہو جائیں گی کیوں کہ کفران نعمت کی گناہوں کی حدیں کفر کی حدوں سے ملتی جلتی ہیں ۔

حوزہ علمیہ کے عظیم معلم اخلاق نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ خدا کی نعمتیں انسان کے ہاتھوں میں عظیم امانت ہیں کہا:  انسان کو الھی نعمتوں کا بہترین امین ہونا چاہئے ، ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے وہ خداوند متعال کا ہمیں عطا کردہ ہے ، نعمتوں کا صحیح استعمال اس نعمت کا شکرانہ شمار کیا جاتا ہے ۔

انہوں نے یاد دہانی کی: مالداروں سے خدا کی امید ہے کہ خدا نے جو مال و دولت انہیں عطا کیا ہے اس سے غریبوں ، مسکینوں اور ضرورتمندوں کی مدد کرے ، خداوند متعال نے قران کی مکرر آیات میں مواسات اور برابری کی جانب اشارہ کیا ہے اور جو لوگ اس قانون کے زائل ہونے کا سبب ہوں گے انہیں گناہگار قرار دیا گیا ہے ، البتہ ضرورتمندوں کی مدد اپنی توانائی کے بقدر ہونا چاہئے ۔

حضرت آیت الله مظاهری نے مزید کہا: انسان کے تمام اعضاء و جوارح ، خدا کی نعمت ہیں اور اس کا شکرانہ اس وقت انجام پائے گا جب اس سے بخوبی استفادہ کیا جائے ، اعضاء و جوارح کے صحیح استعمال کا مطلب یہ ہے کہ اس سے گناہیں انجام نہ دی جائیں ۔

حوزہ علمیہ اصفہان کے ذمہ دار نے بیان کیا: انسان کے ہر ایک اعضاء و جوارح کی اہمیت پوری دنیا کی نعمت و دولت سے بالاتر ہے کیوں کہ اگر کسی سے یہ کہا جائے کہ میں تجھے پوری دنیا کی نعمت دوں گا مگر اس کے بدلے تیری آنکھیں نکال لوں گا تو اسے کوئی بھی عاقل قبول نہیں کرے گا کیوں کہ اندھا انسان یا مریض انسان اس دنیا سے استفادہ نہیں کرسکتا  ۔

حوزہ علمیہ کے عظیم معلم اخلاق نے الھی نعمتوں پر شکرانہ ادا کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی اور کہا: ہم جب اپنے حالات کی خدا سے شکایت کرنا چاہیں تو اس کی دی ہوئی نعمتوں پر بھی ہمیں غور کرنا چاہئے ، یہ عمل اس بات کا سبب بنے گا کہ انسان اپنے حالات کا خدا سے گلہ نہ کرے  ۔

انہوں نے سوره سبأ کی ۱۳ ویں آیت « یَعْمَلُونَ لَهُ مَا یَشَاءُ مِنْ مَحَارِیبَ وَتَمَاثِیلَ وَجِفَانٍ کَالْجَوَابِ وَقُدُورٍ رَاسِیَاتٍ اعْمَلُوا آلَ دَاوُدَ شُکْرًا وَقَلِیلٌ مِنْ عِبَادِیَ الشَّکُورُ۔ ترجمہ : اور کفار کہتے ہیں: کیا ہم تمہیں ایک ایسے آدمی کا پتہ بتائیں جو تمہیں یہ خبر دیتا ہے کہ جب تم مکمل طور پر پارہ پارہ ہو جاؤ گے تو بلاشبہ تم نئی خلقت پاؤ گے ؟ » کی جانب اشارہ کیا اور کہا: خدا کی نعمتوں کے برابر شکرانہ ادا کرنے والوں کی تعداد بہت کم ہے ۔

حضرت آیت الله مظاهری نے مزید کہا: مومن کی روح بہت اہمیت کی حامل ہے ، روایتوں میں آیا ہے کہ مومن انسان کی اہمیت خانہ کعبہ اور ملک مقرب سے بھی بالاتر ہے ، انسان میں پوشیدہ ملکوتی گوشہ اس بات کا سبب ہے کہ انسان مسجود ملائکہ قرار پائے ، ہم ہرگز اس نعمت کا شکرانہ ادا نہیں کرسکتے ۔

انہوں نے آخر میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ خداوند متعال کی ہر ایک نعمت کا شکرانہ ضروری ہے کہا: قران کی آیت میں آیا ہے کہ حضرت سلیمان(ع) نے فرماتے ہیں کہ خدا نے ہمیں یہ تمام نعمتیں اس لئے دیں کہ ہمیں آزما سکے کہ ہم اس نعمت کا شکر ادا کرتے ہیں یا کفران نعمت کرتے ہیں ، خدا کے نزدیک بدترین افراد وہ لوگ ہیں جو خدا کی نعمتوں میں خیانت کریں ، ہمیں ہمیشہ اچھا سوچنا چاہئے اور جو چیزیں ہمارے پاس نہیں ہیں ان پر توجہ کے بجائے اپنے پاس موجود اشیاء پر زیادہ توجہ کرنی چاہئے ، الھی نعمتوں کے برابر شکرانہ وہ سنگین وظیفہ ہے جس کے مقابل تمام انسان ضعیف و کمزور ہیں ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۹۷۱

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬