رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اصلاحاتی مطالبات پر عمل پیرا ہونے کے لئے مرجعیت عظمی نے عقل و ضمیر سے سنجیدہ ہونے کی ترغیب دی اور بعض لوگوں کی شخصی منفعت اور مصلحت سے اجتناب کی ہدایت کی جو کہ وطن کی امن و سلامتی کے لئے ضمانت ہیں۔
دینی مرجعیت کے نمائندے علامہ سید احمد صافی نے خطبہ جمعہ میں کہا کہ "جب بات اصلاحات کی ہو تو انسان کو اپنی عقل اور صدائے ضمیر پر عمل پیرا ہونا چاہیئے نہ کہ اپنی مصلحت کو مدنظر رکھے۔
انہوں نے کہا کہ ضروری ہے کہ انسان کلام حق کو مدنظر رکھے اور اگر حق سے روگردانی کرے گا تو نا پسندیدہ نتائج برآمد ہونگے کیونکہ عقل کا ہونا ایک بہت بڑی نعمت ہے اور اس سے بہرہ ور ہونا چاہیئے نہ صرف اس سے فقط اپنی مصالح مد نظر رکھی جائیں بلکہ اس کی بدولت اصلاحات بھی لائی جاسکتی ہیں جس کی واضح مثال قوم نوح کا قصہ ہے اس سے پہلے کہ طوفان پہنچ جائے ۔