رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تحریک مزاحمت کے حامی علما کی دوسری بین الاقوامی کانفرنس کے اختتامی بیان میں حکومت برطانیہ کی جانب سے ناپاک بیلفور اعلامیہ کے اجرا اور اسرائیل کی حمایت جاری رکھے جانے کی بھی بھرپور مذمت کی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ تحریک مزاحمت ہی، مقبوضہ فلسطین کی آزادی کے الہی وعدے کو عملی جامہ پہنانے کا واحد راستہ ہے اور اسی کے ذریعے سرزمین فلسطین کو آغوش اسلام میں واپس لوٹایا جا سکتا ہے۔
تحریک مزاحمت کے حامی علما کی بین الاقوامی کانفرنس کے بیان میں حکومت برطانیہ کی جانب سے بیلفور اعلامیہ کی حمایت کا اعادہ کیے جانے کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے لندن کو پچھلی ایک صدی سے جاری خون خرابے اور فلسطینی عوام کی تمام تر مصیبتوں کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
اس بیان میں زمان و مکان کے لحاظ سے مسجد الاقصی کی تقسیم کی مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بیت المقدس ایک عرب اور اسلامی شہر ہے اور آئندہ بھی رہے گا جبکہ مسجد الاقصی بھی ایک مقدس اسلامی مقام کی حیثیت سے ہمیشہ باقی رہے گی۔
تحریک مزاحمت کے حامی علما کی عالمی کانفرنس کے بیان میں بعض عرب ملکوں کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوششوں کی بھی مذمت کی گئی ہے۔
بیان میں صیہونی حکومت کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے دنیا کے تمام عرب اور اسلامی ملکوں سے فلسطینی عوام کی جدوجہد کی حمایت جاری رکھنے کی اپیل کی گئی ہے۔
تحریک مزاحمت کے حامی علما کے جاری کردہ بیان میں خطے کے ملکوں کی تقسیم کی امریکی صیہونی سازشوں کی جانب بھی اشارہ کرتے ہوئے ان سازشوں کا مقابلہ کیے جانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
بیان میں یمن کے بحران کی جانب بھی اشارہ کرتے ہوئے یمنی عوام کے خلاف سعودی عرب کی ظالمانہ جنگ کی مذمت کی گئی ہے۔ بیان میں میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی روکنے اور ان کے خلاف تشدد بند کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
قبل ازیں تحریک مزاحمت کے حامی علما کی عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے مسئلہ فلسطین کو عالم اسلام کا اولین مسئلہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران شروع ہی سے فلسطینی کاز کا حامی رہا ہے اور رہبر انقلاب اسلامی کی ہدایات کی روشنی میں فلسطین کا مسئلہ حل ہونے تک یہ مسئلہ عالم اسلام کے اولین مسئلے کے طور پر باقی رہے گا۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰