رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کوٹلی امام حسینؑ میں مجلس وحدت مسلمین نے شیعہ مسنگ پرسنز اور بالخصوص سید ناصر شیرازی کے کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی کیمپ لگایا، جس میں مذہبی رہنماؤں، مسنگ پرسنز کے لواحقین اور سابق ڈپٹی اسپیکر فیصل کریم کنڈی نے شرکت کی اور ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی راہنماؤں نے مسنگ پرسن بالخصوص ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما سیکرٹری سید ناصر شیرازی کے جبری اغواء کو شرمناک عمل قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی۔
انہوں نے سید ناصر شیرازی کی جبری گمشدگی میں پنجاب حکومت بالخصوص نااہل وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ کے زیر اثر اداروں کو ملوث قراد دیتے ہوئے ایف آئی آر درج کرکے مجرموں کے خلاف فوری کاروائی کامطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ نااہل وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ کی ملت جعفریہ سے دشمنی اور عناد کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، رانا ثناءاللہ ملک میں انتشار پھیلا رہے ہیں، چیف جسٹس آف پاکستان کو اس پر فوری ایکشن لینا چاہیئے۔
پنجاب کے موجودہ حکمرانوں کی تاریخ گواہ ہے کہ انہوں نے ہمیشہ قانون و انصاف اور انسانی حقوق کی دھجیاں اُڑائیں ہیں جس کی زندہ مثال سانحہ ماڈل ٹاون لاہور کے بے گناہ 16 افراد کا پولیس کے ہاتھوں قتل عام ہے۔
ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں نے مزید کہا کہ سید ناصر شیرازی ایڈوکیٹ کا اغواء نواز لیگ کی پنجاب حکومت کا سیاہ کارنامہ ہے۔
حجت الاسلام غضنفر نقوی کا اسلام ٹائمز سے گفتگو میں کہنا تھا کہ سید ناصر عباس شیرازی، جرآت و بہادری کا نام ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے بہادر کارکن حسینیت کے جذبے سے سرشار ہیں، انہیں گھٹیا حرکتوں سے خوفزدہ نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس، ایڈوکیٹ سید ناصر شیرازی کی اغواء نما گرفتاری کا فوری نوٹس لیں۔ اگر ناصر شیرازی کو فوری طور پر رہا نہ کیا گیا تو بھرپور احتجاج کا راستہ اختیار کیا جائے گا۔ کارکن قائدِ وحدت علامہ ناصر عباس جعفری کے حکم کے منتظر ہیں۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰