رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی اصفھان سے رپورٹ کے مطابق، حوزه علمیہ اصفهان کے سربراہ حضرت آیت الله حسین مظاهری نے آج صبح مسجد امیرالمؤمنین(ع) جی روڈ پر ہونے والی تفسیر قران کریم کی نشست میں کہا: امام رضا(ع) ایرانیوں کے محافظ و نگہبان ہیں ۔
انہوں نے یہ کہتے یہ ایام حضرت رسول(ص)، امام مجتبی(ع) و امام رضا(ع) کے ایام ہیں ، آپ سے اظھار محبت ہم سبھی کا وظیفہ ہے کہا: امام ہشتم وہ امام ہیں جو ہم ایرانیوں کی پناہ گاہ اور محافظ ہیں لہذا آپ سے اظھار عقیدت ضروری ہے ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے تاریخ میں موجود حقائق کی جانب اشارہ کیا اور کہا: امام رضا(ع) کو بہت احترام سے طوس لایا گیا اور حضرت کی شھادت تک مامون کے کارندوں نے آپ کا بظاھر بہت زیادہ احترام بھی کیا مگر باطن میں آپ کی شخصیت کشی کرنا چاہ رہے تھے کہ جس میں وہ کامیاب نہ ہوسکے ۔
حوزه علمیہ اصفهان کے سربراہ نے کہا: دشمن جان بوجھ کر امام رضا علیہ السلام کو غیر مشھور راستوں سے ایران لایا انہیں بنیادوں پر عوام کی امام رضا علیہ السلام سے ملاقات نہ ہوسکی ، مگر تاریخ شاھد ہے کہ جب نیشاپور کی عوام اور دانشمندوں کو حضرات امام رضا علیہ السلام کی موجود کی خبر ہوئی تو وہ حضرت کی ملاقات کو پہونچے اور آپ کی پرتپاک استقبال کیا کہ جو شیعہ و سنی کی تاریخ میں بے نظیر استقبال ہے ۔
انہوں نے بیان کیا: لوگوں کی امام رضا علیہ السلام سے ملاقات پر پابندی تھی ، لوگ دیدار کے لئے شور مچا رہے تھے کہ امام رضا علیہ السلام نے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے حدیث سلسلۃ الذھب ارشاد فرمائی " لا إلهَ إلَّا اللّهُ حِصنی، فَمَن دَخَلَ حِصنی أمِنَ مِن عَذابی " کہ کلمہ لا إلهَ إلَّا اللّهُ خدا کا قلعہ ہے جو بھی دل کی گہرائیوں سے اس کا معتقد ہوگا وہ دنیا و آخرت میں محفوظ رہے گا ۔
انہوں نے یاد دہانی: امام رضا(ع) حدیث کا پہلا حصہ بیان کرنے بعد عمدا خاموش ہوگئے ، اور آپ نے کچھ دیر بعد فرمایا کہ یہ قلعہ اس وقت محکم و مستحکم ہوگا جب ولایت کے ساتھ ہو ، یعنی جس کے بھی ایک ہاتھ میں قران اور دوسرے ہاتھ میں اہل بیت علیھم السلام کا دامن ہوگا اس کا جنتی ہونا یقینی ہے ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے مزید کہا: امام رضا علیہ السلام کے دور امامت تک رسول اسلام کی یہ حدیث " لا إلهَ إلَّا اللّهُ حِصنی، فَمَن دَخَلَ حِصنی أمِنَ مِن عَذابی" سے لوگ فقط یہ سمجھتے تھے کہ فقط لا اله الا الله پر اعتقاد انسان کی کامیابی سند ہے ، شیعہ اس بات کا معتقد تھا اور ابھی تک معتقد ہے کیوں کہ قران و اہل بیت ایک دوسرے کے لازم و ملزوم ہیں ۔
انہوں نے بیان کیا: امیرالمومنین علی (ع) کی ولایت سے خدا کا دین کامل ہوگیا اور خدا نے اس دین سے اپنی رضایت کا اظھار بھی کردیا ، شیعہ و سنی کے درمیان فرق یہی حدیث سلسلة الذهب ہے ، امام رضا(ع ) نے اس بے مثال روایت کے ذریعہ قران کی تفسیر فرمائی اور لوگوں کی ہدایت کی کہ قران بغیر ولایت کے ایک ایسا پرندہ ہے جس کا ایک پرپرواز ہو کہ جس سے وہ پرواز نہیں کرسکتا ۔
حوزه علمیہ اصفهان کے سربراہ نے کہا : یہ حدیث امام رضا علیہ السلام کی زبان مبارک سے مختلف نشستوں میں نقل ہوئی ہے ، حضرت نے اپنی خصوصی نشستوں میں اس روایت کا بارہا تذکرہ کیا ہے ۔
انہوں نے کہا: قران کریم نے ۲۰ سے زیادہ آیات میں قران و اہل بیت علیھم السلام کے ایک ساتھ ہونے کی بات کی ہے ، حزب اللہ وہ ہیں جو خداوند، رسول(ص) و ائمہ(ع) کی پیروی کرتے ہیں ، حزب الله کامیاب و کامران ہیں ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے بیان کیا: ناخواستہ طور پر امام رضا علیہ السلام کی بہت ساری نشستیں منعقد ہوئی جس میں دنیا کے مختلف گوشے کے لوگ یکجا ہوئے اور آپ کے بیان کے اثر سے شیعہ ہوگئے ۔
حوزه علمیہ اصفهان کے سربراہ نے کہا : امام رضا علیہ السلام کے وسیلہ شیعہ مذھب ، شجرہ طیبہ میں بدل گیا ، امام حسین علیہ السلام نے اپنے خون سے دین الھی کو حیات عطا کی اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اسلام کو ثقافت عطا کی اور امام رضا علیہ السلام نے شیعہ کو سختیوں و دشواریوں سے نکالا یہ ان تمام بزرگوں کی خدمتیں ہیں ۔
انہوں نے آخر میں کرمانشاہ کے زلزلہ میں متاثر افراد کی صحب یابی کی دعا کی اور کہا: یہ زلزلہ نہایت سنگین تھا جس سے علاقہ کے لوگوں کو کافی نقصان پہونچا ہے ، ہم خداوند متعال سے ان لوگوں کے صبر کی دعا کرتے ہیں ۔/۹۸۸/ ن۹۷۰